انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خطبۃ الوداع آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ لوگوں کو مناسک حج کی تعلیم دی، اورعرفات میں ایک خطبہ ارشاد فرمایا جس میں حمد وثنا کے بعد فرمایا کہ لوگو!میری باتوں کو سنو کیونکہ میں آئندہ سال یا اس کے بعد اس مقام پر تم سے ملنے کا یقین نہیں رکھتا ہوں لوگو!جیسا کہ یہ دن اوریہ مہینہ حرام ہے،اسی طرح ایک دوسرے کے جان ومال تم پر حرام ہیں،یعنی مسلمانوں کے جان ومال کی حفاظت ہر مسلمان کو کرنی چاہیے،امانتیں ان کے مالکوں کو سپرد کرنی چاہیئں،دوسروں پر ظلم نہ کرو تاکہ تم پر بھی ظلم نہ کیا جائے، سود حرام ہے شیطان مایوس ہوگیا کہ اس کی پرستش اس سر زمین میں کی جائے؛ لیکن یہ ہوگا کہ چھوٹے چھوٹے امور میں اُس کی اطاعت کی جائے گی، لہذا تم شیطان کی اطاعت سے بچو، اے لوگو! عورتوں کاتم پر حق ہے جیسا کہ تمہار ا عورتوں پر حق ہے،عورتوں کے ساتھ بھلائی کرو، میں تم میں دو چیزیں چھوڑتا ہوں،ایک اللہ کی کتاب، دوسرے اُس کے نبی کی سنت ،جب تک تم کتاب وسنت پر عمل کروگے ،گمراہ نہ ہوگے، مسلمان ایک دوسرے کے بھائی ہیں،کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ دوسرے مسلمان کے مال میں بلا اجازت تصرف کرے،تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا کہ "بتاؤ میں نے احکام الہی تم کو پہنچادئے؟" سب نے مل کر جواب دیا،‘ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احکام الہی ہم تک پہنچادئے ہیں،ا ٓپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ توگواہ رہنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خطبہ میں اس طرح کلمات فرمائے جیسے کسی سے کوئی وداع ہوتا یا کسی کو وداع کرتا ہے،اس لئے اس حج کا نام حجۃ الوداع مشہور ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سال خطبہ میں احکام اسلامی کی خصوصی تبلیغ فرمائی،اس حج کو حجۃ البلاغ کے نام سے بھی موسوم کرتے ہیں،اس خطبہ کے ختم ہونے کے بعد ہی حضرت عبداللہ بن عباسؓ کی ماں نے دودھ کا پیالہ بھیجا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پی لیا،اس حج میں ایک لاکھ سے زیادہ مسلمان شریک تھے،بقول بعض ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہؓ نے اس مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس روز یہ بھی فرمایا کہ اس سے پہلے تمام پیغمبروں نے جو کچھ کہا سب سے اچھا کلام:لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ہے عرفہ کے روز جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مکہ ہی میں تھے آیت :الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا نازل ہوئی اس آیت کو سن کر بہت سے اصحاب خوش ہوئے کہ دین اسلام کی آج تکمیل ہوگئی،مگر بعض اصحاب مثل ابوبکر صدیقؓ کے جو زیادہ نکتہ رس طبیعت رکھتے تھے آبدیدہ ہوئے کہ اس آیت سے فراق کی بو آتی ہے، کیونکہ جب دین کی تکمیل ہوگئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رہنے کی ضرورت نہیں رہی،ارکانِ حج سے فارغ ہوکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کی طرف روانہ ہوئے۔