انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ذات انواط حنین جاتے ہوئے راستے میں بیر کا ایک بہت بڑا سرسبز درخت نظرآیا جس کو عرب ایام جاہلیت میں ذات انواط کے نام سے یاد کرتے اور وہاں سالانہ ایک روزہ میلہ لگاتے تھے، اس پر اسلحہ لٹکاتے اور جانور ذبح کرتے، لوگوں نے عرض کیا … یا رسول اﷲ! ہمارے لئے بھی ایک ذات انواط مقرر فرمادیجیے جیسا کہ ان کے لئے ہے، حضور اکرم ﷺ نے اس سوال سے ناراض ہوکر ارشاد فرمایا: تم نے مجھ سے ویساہی کہاہے جیسا کہ قومِ موسیٰ نے کہا تھا کہ ہمارے لئے بھی ایک معبود بنادیجیے جیسے کہ ان کے معبود ہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے مجھ کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ تم لوگ ان لوگوں کا راستہ اختیار کروگے جو تم سے پیشتر گذر چکے ہیں، خبردار! ایسے خیالات کو اپنے دل میں ہرگز جگہ نہ دو" (سیرت النبی- ابن کثیر) ہر ایک قبیلہ کا دستہ اپنا اپنا علم اٹھائے ہوئے تھا، مہاجرین کے ہمراہ ایک لواء (چھوٹا علم) تھا جسے حضرت علیؓ بن ابی طالب اٹھائے ہوئے تھے اور ایک رایت(بڑا علم) تھا جسے حضرت سعد بن ابی وقاص اٹھائے ہوئے تھے، ایک رایت میں(بڑا علم) حضرت عمرؓ بن الخطاب اٹھائے ہوئے تھے، خزرج کا لواء(چھوٹا جھنڈا )حضرت خباب بن المنذر اٹھائے ہوئے تھے اور کہا جاتاہے کہ خزرج کا ایک دوسرا لواء حضرت سعدؓ بن عبادہ کے ہمراہ تھا، اوس کا لواء حضرت اسیدؓ بن حضیر کے ہمراہ تھا، اوس و خزرج کے ہر بطن (شاخ قبیلہ )میں لواء یا رایت تھا جسے انہیں کا ایک نامزد شخص اٹھائے ہوئے تھا،