انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** طلیطلہ میں بنو ذوالنون کی حکومت جب اندلس میں فتنہ وفساد کا بازار گرم ہوا تو ۴۱۹ھ میں اسمعیل بن ظافر بن عبدالرحمن سلیمان بن ذی النون نے قلعہ اقلنتین پر قبضہ کرلیا،طلیطلہ کا عامل یعیش بن محمد بن یعیش طلیطلہ میں اپنی خود مختاری کا اعلان کرکے قابض ومتصرف ہوگیا تھا، جب ۴۲۷ھ میں وہ فوت ہوا تو طلیطلہ میں اپنی خود مختاری کا اعلان کرکے قابض ومتصرف ہوگیا تھا،جب ۴۲۷ھ میں وہ فوت ہوا تو طلیطلہ کی فوج کے سرداروں نے اسمعیل کو قلعہ اقلنتین سے طلب کیا کہ آکر طلیطلہ پر قبضہ کرلو؛چنانچہ اسمعیل بن ظافر فوت ہوا،تو اس کا بیٹا ابو الحسن یحییٰ تخت نشین ہوا اوراپنا خطاب مامون رکھا، مامون نے بڑے زور شور سے حکومت کی اس کی شوکت وعظمت طوائف ملوکی میں سب سے بڑھ چڑھ کر تھی،اس سے سرحدی عیسائی امراء کی متعدد لڑائیاں ہوئیں، منصور اعظم ابن ابی عامر کی اولاد سے ایک شخص مظفر نامی صوبہ بلنسیہ پر قابض تھا، مامون نے ۴۳۵ھ میں بلنسیہ سے اُس کو بے دخل کرکے اپنی حدودِ حکومت میں شامل کرلیا، اس کے بعد مامون قرطبہ پر حملہ آور ہوا اور قرطبہ کو بنا عباد کے قبضے سے نکال لیا، اس کے بعد اس کے بیٹے ابو عمر کو اہل قرطبہ نے قتل کر ڈالا،۴۶۷ھ میں مامون کو بھی کسی نے زہر دے کر مار ڈالا، اس کے بعد طلیطلہ کی حکومت اس کے پوتے قادر بن یحییٰ بن اسمعیل کے قبضے میں آئی ۴۷۸ھ میں الفانسو کیسٹل کے عیسائی بادشاہ نے طلیطلہ پر چڑھائی کی، قادر بن یحلی نے طلیطلہ کو خالی کردیا اور الفانسو چہارم سے یہ شرط ٹھہرائی کہ صوبہ بلنسیہ پر قبضہ ومتصرف تھا، باشندگانِ بلنسیہ کو جب یہ معلوم ہوا کہ الفانسو چہارم قادر کی حمایت میں بلنسیہ پر فوج کشی کرے گا ،تو انہوں نے خود ہی عثمان بن ابوبکر کو معزول کرکے قادر بن یحییٰ کو بُلا کر اپنا حاکم بنالیا ۴۸۱ھ میں قادر نے وفات پائی۔