انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عمال کا تقرر حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے مصر کی حکومت توپہلے ہی حضرت عمروبن العاص کودے دی تھی، اب تمام عالم اسلام کے خلیفہ ہونے پرسعید بن عاص کومکہ کا اور مروان بن حکم کومدینہ کا حاکم مقرر کیا، سعید ومروان دونوں ان کے رشتہ دار تھے، اس لیے مکہ ومدینہ میں انھوں نے ان دونوں کومامور ومقرر فرمایا؛ تاکہ عالم اسلامیکے ان دونوں مرکزی شہروں میں ان کے خلاف کوئی گروہ پیدا اور کوئی سازش کامیاب نہ ہوسکے، وہ ہرسال حج کے لیئے خود نہیں جاتے تھے، اس لیے انہیں دونوں میں سے کوئی ایک امیرحج بھی ہوتا تھا، ان کواس بات کا بھی خیال تھا کہ مکہ ومدینہ کی مرکزیت سے فائدہ اُٹھاکر ان دونوں میں سے کوئی ایک اگرچاہے تو ان کے خلاف طاقت واثر پیدا کرسکتا ہے؛ لہٰذا وہ ان دونوں کوہرسال ایک دوسرے کی جگہ تبدیل کرتے رہتے تھے، کوفہ میں بیعتِ خلافت لینے کے بعد ہی حضرت امیرمعاویہ نے مغیرہ بن شعبہ کوکوفہ کاگورنر مقرر فرمایا اور سمجھایا کہ خوارج کے فتنے کوجس طرح ممکن ہودور کرو، باقی صوبوں اور ولایتوں کے حاکموں کے نام پروانے بھیجے اور ان کولکھا کہ لوگوں سے ہمارے نام پربیعت لے لو اور اپنے آپ کوہماری جانب سے منصوب ومامور سمجھو، فارس کی حکومت پرحضرت علی کرم اللہ وجہہ نے زیاد بن ابی سفیان کومقرر ومامور کررکھا تھا، زیادہ شیعانِ علی میں سے سمجھا جاتا تھا، زیاد کی عقل ودانائی تمام ملکِ عرب میں مشہور تھی، فارس کے صوبہ پرزیاد کی حکومت نہایت عمدگی سے قائم تھی، حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کویہ فکر پیدا ہوئی کہ اگرزیاد منحرف ہوکر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے کسی کوخلیفہ بناکر اس کی بیعت کرلے اور مجھ سے باغی ہوجائے توبڑی مشکل پیش آئے گی، اس لیے انھوں نے زیادکوقابو میں لانے کی تدبیر سب سے مقدم سمجھی۔