انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** وفد عنس مذحج کے انس بن مالک کے قبیلے کے ایک شخص سے مروی ہے کہ ہم میں ایک شخص تھے جو بطور وفد نبی اکرم ﷺ کے پاس گئے ، وہ جب آنحضرت ﷺ کے پاس پہنچے تو آپ ﷺ شام کا کھانا نوش فرمارہے تھے ، آپ نے انھیں کھانے کیلئے بلایا تو بیٹھ گئے ، جب آپ ﷺ کھانا نوش فرما چکے تو حضور اکرم ﷺ ان کے قریب آئے اور فرمایا کیا تم شہادت دیتے ہو کہ سوا اللہ کے کوئی معبود نہیں ہے اور محمد ( ﷺ ) اس کے بندے اور رسول ہیں ، انھوں نے کہاکہ "اشھدان لاالہ الا اللہ وان محمدا عبدہ ورسولہ" فرمایا: تم طمع سے آئے ہوئے یا خوف سے ، عرض کیا طمع کے متعلق یہ عرض ہے کہ بہ خدا آپ کے قبضے میں کوئی مال نہیں ہے ( جس کا کوئی لالچ کرے ) اور خوف کے متعلق یہ گذارش ہے کہ بہ خدا میں ایسے شہر میں رہتا ہو ں جہاں آپ کے لشکر نہیں پہنچ سکتے ( کہ کوئی خوف کرے ) لیکن مجھے ( عذاب آخرت کا )خوف دلایاگیا تو میں ڈر گیا ، مجھ سے کہاگیا کہ اللہ پر ایمان لااور میں ایمان لےآیا۔ رسول اللہ ﷺ حاضرین کے طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ قبیلے عنس کے اکثر لوگ مقرر ہیں ، چند روزہ قیام میں وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آمد و رفت کرتے رہے ، آخر آپﷺ سے رخصت ہونے آئے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ روانہ ہوجاؤ ، آپﷺ نے انہیں زادہ راہ دیا اور فرمایا کہ اگر تمہیں کوئی ( مرض وغیرہ ) محسوس ہو تو کسی قریب کے گاؤں میں پناہ لینا ، وہ روانہ ہوئے ، راستہ میں شدید بخار آگیا، انھوں نے کسی قریب کے گاؤں میں پناہ لی اور وہیں وفات پائی ، اللہ ان پر رحمت کرے ، ان کا نام ربیعہ تھا . (ابن سعد)