انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۵)حضرت ابراہیم نخعیؒ (۹۶ھ) فقیہ کوفہ حضرت علقمہ بن قیسؒ، مسروقؒ، اسود بن یزیدؒ سے تعلیم پائی اور حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی مسندِ علمی کے وارث ٹھہرے بچپن میں حضرت ام المؤمنینؓ کی بھی زیارت کی، مشہور محدث اعمشؒ فرماتے ہیں: "کان ابراہیم صیر فیا فی الحدیث وکان یتوقی الشھرۃ ولایجلس الی اسطوانۃ"۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱/۶۹، من حماد بن ابی سلیمان) اِس سے پتہ چلتا ہے کہ کوفہ کس طرح علمِ حدیث کا مرکز بنا ہوا تھا، ابراہیم نخعیؒ اگردیگر محدثین کی طرح مرکزِ روایت بن کر نہ بیٹھے تواس کی وجہ ان کی عزلت گرینی تھی؛ ورنہ علم میں تویہ حال تھا کہ جب فوت ہوئے توعلامہ شعبیؒ نے کہا: "مَا خَلَّفَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ"۔ (تذکرۃ الحفاظ للذھبی:۱/۵۹، شاملہ،المكتبة الرقمية،الناشر: دارالكتب العلمية، بيروت،لبنان) آپؒ نے اپنے بعد کوئی اپنا مثل نہیں چھوڑا۔ سعید بن جبیرؒ (۹۵ھ) کے بارے میں کوفہ والوں کوحضرت ابنِ عباسؓ کہتے تھے کیا تم میں سعید بن جبیرؒ نہیں ہیں؟ یعنی ان کے ہوتے ہوئے تم مجھ سے مسائل پوچھتے ہو؟ حضرت ابراہیم نخعیؒ کے علم کا یہ حال تھا کہ حضرت سعید بن جبیرؒ لوگوں کوکہتے: "تَسْتَفْتُوْنِيْ، وَفِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيّ؟!"۔ (تذکرۃ الحفاظ للذھبی:۱/۵۹، شاملہ،المكتبة الرقمية،الناشر: دارالكتب العلمية، بيروت،لبنان) ترجمہ: تم مجھ سے مسائل پوچھتے ہو؟ اور تم میں ابراہیم نخعیؒ موجود ہیں۔