انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** قاہر باللہ قاہر باللہ بن معتض باللہ بن مرفوع باللہ بن متوکل ایک اُم ولد متنہ نامی کے بطن سے پیدا ہوا تھا، اس کا نام محمد اور کنیت ابومنصور تھی، خَیفہ مقتدر کے قتل کے بعد اس کا بیٹا عبدالواحد مع ہارون بن غریب محمد بن یاقوت اور ابراہیم بن رائق کے مدائن کی طرف چلا گیا تھا، وہاں سے واسط اور سوس ہوتا ہوا اہواز پہنچا، قاہر باللہ نے علی بن بلیق اپنے حاجب کوفوج دے کرعبدالواحد اور اس کے ہمراہیوں کی گرفتاری کے لیے روانہ کیا نتیجہ یہ ہوا کہ سردارانِ لشکر کی کوشش اور خط وکتابت کے ذریعہ سے عبدالواحد اور اس کے ہمراہیوں نے مونس اور خلیفہ قاہر باللہ سے امان طلب کی، جوفوراً دی گئی اور یہ سب لوگ بغداد چلے آئے، محمد بن یاقوت کومصاحب ہونا داخل کرلیا، وزیرالسلطنت علی بن مقلہ کومحمد بن یاقوت کا مصاحب ہونا سخت ناگوار تھا، اس نے مونس کوبہکایا کہ تمہاری مخالفت وبربادی کے لیے محمد بناقوت کوشاں ہے، مونس نے بلیق اور اس کے بیٹے علی بن بلیق حاجب کوخلیفہ کی نگرانی کا حکم دیا، خلیفہ کے پاس محلِ سرائے میں آنے جانے والی عورتوں کی بھی تلاشی لی جانے لگی اور کسی کواندر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی، خلیفہ کوجب یہ معلوم ہوا کہ مجھ کونظربند اور معطل کیا جارہا ہے تواس نے بھی بعض فوجی سرداروں سے خفیہ سازش مونس وغیرہ کے خلاف شروع کردی، ادھر مونس اور اس کے ہمراہیوں نے خلیفہ کومعزول کرنے اور ابواحمد بن مکتفی کے خلیفہ بنانے کی تیاری شروع کی، ان کوششوں میں قاہر باللہ کوکامیابی حاصل ہوئی، علی بن بلیق، حاجب بلیق، مونس دھوکے سے گرفتار ہوکرقاہر باللہ کے حکم سے قتل کیے گئے، محمد بن یاقوت کوحاجب اور ابوجعفر محمد بن قاسم بن عبیداللہ کووزیر بنایا گیا، یہ واقعہ شعبان سنہ۳۲۱ھ کووقوع پذیر ہوا، انہیں ایام میں احمد بن مکتفی کی تلاش شروع ہوئی، وہ روپوش ہوگیا تھا، آخرگرفتار ہوا اور قاہر باللہ نے اس کودیوار میں چنوادیا، ان تمام مقتولوں کے مکانات مسمار کرادیے گئے، مال واسباب خلیفہ نے ضبط کرلیا، ساڑھے تین مہینے وزارت کرنے کے بعد ابوجعفر وزیر بھی معتوب ومقعید ہوا اور اٹھارہ روز قید رہ کربہ حالتِ قید فوت ہوگیا۔