انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** برامکہ اور اُن کا زوال خلیفہ ہارون الرشید کی خلافت کے حالات بیان کرتے ہوئے اس وقت ہم سنہ۱۸۷ھ تک پہنچ گئے ہیں، اس سال کے ابتدائی مہینہ میں ہارون الرشید نے اپنے وزیرجعفر برمکی کوقتل کرایا اور اس کے بھائی فضل اور باپ یحییٰ کوقید کردیا، بادشاہوں اور خلیفوں کے حالات میں کسی وزیر کا قتل ہونا اور کسی وزیر کا قید ہونا کوئی غیرمعمولی بات اور بہت ہی عظیم الشان واقعہ نہیں ہوا کرتا، فرماں رواؤں کی تاریخ اسی قسم کے واقعات سے لبریز ہوا کرتی ہے، بادشاہوں کے کارنامے عموماً خون کی روشنائی سے لکھے جاتے ہیں؛ لیکن برامکہ کے زوال اور جعفر کے قتل کا معمولی واقعہ ہنگامہ پسند اور واقعہ پرست لوگوں اور دروغ باف قصہ گویوں، ناول نویسوں اور عجائب پرست جاہلوں کی بدولت ایسی بدنما صورت اختیار کرچکا ہے کہ جس طرح آج محمود غزنوی، اورنگ زیب عالمگیر کی نسبت بہت سے پڑھے لکھے جاہل اور عاقل نمااحمق غلط فہمی میں مبتلا ہوکر دوسروں کومبتلا کرتے اور مقصد اسلامی کونقصان پہنچاتے ہیں اور محمود عالمگیر کے متعلق ضرورت پیدا ہوگئی ہے کہ جھوٹ کوجھوٹ ثابت کرکے آئینہ حقیقت نما سامنے رکھ دیا جائے، اسی طرح ضرورت ہے کہ قتلِ جعفر اور زوالِ برامکہ پربھی کسی قدر وسیع کلام کرکے دروغ کے فروغ کومٹادیا جائے؛ لہٰذا ضرورتاً سنہ۱۸۷ھ کے اس واقعہ کوکسی قدر تفصیل سے بیان کیا جاتا ہے، سب سے پہلے برمکی خاندان کی مختصر تاریخ اس کے بعد وہ غلط اور سراپا دروغ روایت جوجاہل احمقوں میں شہرت پاچکی اور بہت سے پڑھے لکھوں کی زبان سے ادا ہوچکی ہے اُس کے بعد حقیقت اصلیہ بیان ہوگی، وباللہ التوفیق۔