انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
حساب وکتاب سے پہلے ہی عذاب قبر کیوں؟ یہ کہنا صحیح نہیں ہے کہ قرآن مجید میں عذاب قبر کا ذکر نہیں، آل فرعون جوحضرت موسی علیہ السلام کے مقابلہ غرقاب کئے گئے تھے، ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ۔ (المؤمن، غافر:۴۶) ترجمہ: یہ صبح وشام آگ پرپیش کئے جارہے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی حکم ہوگا کہ آل فرعون کوسخت ترین عذاب میں داخل کرو۔ اس آیت میں فی الحال جس عذاب کا ذکر ہے، ظاہر ہے کہ اس سے قبر وبرزخ کا عذاب مراد ہے۔ عذاب قبر دراصل عذاب آخرت کی تمہید ہے، آخرت میں حساب وکتاب محض اتمامِ حجت کے لئے ہے نہ کہ یہ جاننے کے لئے کہ کون عذاب کا مستحق ہے اور کون نہیں؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے علم میں یہ بات پہلے سے موجود ہے کہ فی الواقع کون عذاب کا مستحق ہے اور کون نہیں؟ اللہ توعالم الغیب ہیں، وہ مخلوق کے انجام کوجاننے کے لئے حساب وکتاب کے محتاج نہیں، حقیقت یہ ہے کہ قبر میں عذاب کے مسئلہ پربکثرت صحیح وصریح احادیث موجود ہیں، اس پراہلِ سنت والجماعت کا اجماع ہے اور اس کا انکار گمراہی میں داخل ہے۔ (کتاب الفتاویٰ:۳/۲۳۷،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)