انوار اسلام |
س کتاب ک |
صلوٰۃ التسبیح میں کسی جگہ تسبیح بھول جائے یا کمی بیشی ہو تو کیا حکم ہے؟ اگر کسی جگہ تسبیح پڑھنا بھول جائے یا مقررہ مقدار سے کم پڑھے تو دوسرے رکن میں اس کو پورا کرے، البتہ اس تسبیح کی قضاء رکوع سے اٹھ کر قومہ میں اور دوسجدوں کے درمیان جلسہ میں نہ کرے کہ چھوٹا رکن ہے، ان کے بعد جو رکن ہے اس میں چھوٹی ہوئی تسبیح بھی پڑھ لے، مثلاً رکوع میں بھول گیا تو پہلے سجدے پڑھ لے، اسی طرح پہلے سجدہ کی دوسرے سجدے میں اور دوسرے سجدے کی دوسری رکعت کے قیام کی تسبیح کے ساتھ پڑھے لے اور اگر رہ جائے تو آخری قعدہ میں التحیات سے پہلے پڑھ لے۔ (نجات المسلمین) غرض کہ تسبیحات کی تعداد (۳۰۰) پوری ہونی چاہئے اور قصداً زیادہ نہ کرنا چاہئے ورنہ بعض علماء کے قول کے مطابق اس نماز کا جو خاص ثواب ہے وہ فوت ہوجاتا ہے اور اگر سہواً بلا قصد زیادہ پڑھ لے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ (نجات المسلمین) اگر صلوٰۃ التسبیح میں کوئی سہو ہوجائے تو سجدۂ سہو میں صلوٰۃ التسبیح کی تسبیح نہ پڑھی جائے اس لئے کہ اس نماز کی کل تسبیحات تین سو (۳۰۰) ہیں، وہ چار رکعتوں میں پوری ہوچکیں،(ترمذی، شامی) ہاں اگر اس تعداد میں کمی رہی ہو تو سجدۂ سہو میں پڑھ لے۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۵/۲۱۶، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)