انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ابراھیم کی ولادت(ذی الحجہ۸ہجری) اُم المومنین حضرت ماریہ قبطیہ ؓ کے بطن سے حضورﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم پیدا ہوئے، ابو رافع ؓ کی بی بی سلمہؓ (حضور ﷺ کی آزاد کردہ باندی) نے دایہ گری کی خدمت انجام دی، انہوں نے ابو رافعؓ کو اطلاع دی اور ابو رافعؓ نے حضور ﷺ کو ان کی ولادت کا مژدہ سنایا تو آپﷺ نے اس کے صلہ میں ایک غلام عطا فرمایا، حضور ﷺ نے گود میں لے کر پیار کیا، حضرت ابراہیم ؑ کے نام پر ابراہیم نام رکھا، رات کو جبریل ؑ نازل ہوئے اور" السلام علیک یا ابا ابراہیم" کہہ کر سلام کیا ، ساتویں دن عقیقہ میں دو مینڈھے ذبح کئے گئے اور بال منڈھواکر ہم وزن چاندی صدقہ کی گئی ، بال دفن کر ئیے گئے ، دودھ پلانے کے لئے تمام انصار نے خواہش کی ؛لیکن آپﷺ نے ان کو اُم بردہ خولہ بنت زید الانصاری کے حوالہ کیا اور اس کے معاوضہ میں ایک نخلستان عطا فرمایا ، بخار ی میں حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے یہ خدمت اُم سیف کے متعلق کی ، قاضی عیاض نے لکھا ہے کہ اُم سیف اور اُم بردہ ایک ہی ہیں ، یہ تاویل کچھ مستعبد نہیں لیکن ان کے شوہر کا نام براء بن اوس بتایاجاتاہے اور وہ ابو سیف کی کنیت کے ساتھ مشہور ہیں، اُم سیف حوالی مدینہ میں رہتی تھیں، آنحضرت ﷺ فرط محبت سے وہاں جاتے ، حضرت ابراہیم کو گود میں لیتے اور چومتے، اُم سیف کے شوہر لوہار تھے اس لئے گھر دھوئیں سے بھرا رہتا تھا؛ لیکن آنحضرت ﷺ باوجود نظافت طبع گوارا فرماتے (سیرت النبی - شبلی نعمانی) حضرت ابراہیم پندرہ سولہ مہینے زندہ رہے،