انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ہندوستان اشوک ،چندرگپت اوربکر ماجیت،بڑے بڑے نامور مہاراجے ہندوستان میں گذرچکے تھے،ہیت،ریاضی،فلسفہ وغیرہ علوم پر ہندیوں کو خاص طور پر ناز تھا، کرشن ،رام چندر،اورگوتم بدھ جیسے بانیانِ مذاہب کی حکایات اور مہا بھارت ورام لیلا کے رزمیہ افسانے بھی ان کو یاد تھے،لیکن جس زمانے کی دنیا کا ہم اس وقت معائنہ کررہے ہیں اس زمانے میں بدھ مذہب ہندوستان سے خارج ہورہا تھا اور برہمنی مذہب بتدریج زور پکڑتا جارہا تھا، ہندوستان کے کسی ایک بڑے صوبے پر بھی کوئی ایک عظیم الشان سلطنت وحکومت قائم نہ تھی، تمام ملک میں بت پرستی کا زور شور اور خوب دور دورہ تھا،بدھا اور برہمنی دونوں مذہبوں میں بتوں کی پوجا یکساں طور پر موجب نجات سمجھی جاتی تھی، برہمنوں اوربدھوں کے بت اکثر مندروں میں ایک دوسرے کے پہلو بہ پہلور رکھے ہوتے تھے اور بڑے جوشِ عقیدت کے ساتھ پوجے جاتے تھے،چینی سیاح لکھتا ہے کہ ہندوستان کا ایک بھی گھر قسم کھانے کو بتوں سے خالی نہ تھا،بام راگیوں کے پلید اورحیاسوز مسلک نے ملک کے ہر حصہ میں مقبولیت اورہر دلعزیزی حاصل کرلی تھی،زنا کاری کے لئے مصریوں کی طرح اصول و قواعد مقرر ہوکر داخل مذہب سمجھے گئے تھے،سندھ کے راجاؤں میں ایسی مثالیں موجود تھیں کہ حقیقی بہنوں سے انہوں نے شادیاں کیں، جب راجاؤں اورحکمرانوںکی یہ حالت تھی تو عوام کی بد تمیزیاں کچھ ان سے بھی بڑھ کر ہی ہوں گی،اسی زمانے کی بعض تصنیفات جو آج پرانوں اورمذہبی کتابوں کی صورت میں دستیاب ہوتی ہیں،ہندیوں کے اخلاق کو نہایت پست اوران کی معاشرت کو بے حد قابلِ شرم ظاہر کرتی ہیں،ستاروں،سیاروں، پہاڑوں،دریاؤں،درختوں،حیوانوں،سانپوں،پتھروں اورشرم گاہوں کی پرستش ملک ہندوستان میں رائج تھی اور ہر طرف جاری وساری تھی،اسی سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ تاریکی کسی قدر عظیم واہم تھی۔