انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ابو ایوب انصاری کی امامت حضرت عثمان غنیؓ جب خود مسجد میں نہ آسکے تو انہوں نے نمازوں کی امامت کے لئے ابو ایوبؓ انصاری کو مقرر فرمایا،لیکن چند روز کے بعد بلوائیوں کے سردار غافقی بن حرب مکی نے خود نمازوں کی امامت شروع کردی، مصر میں جس طرح محمد بن ابی بکرؓ حضرت عثمانؓ کے خلاف کوشش فرماتے تھے اسی طرح محمد بن حذیفہ بھی مخالفت عثمانی میں مصروف تھے،جب مصر سے عبدالرحمن بن عدیس کی سرگردگی میں قافلہ روانہ ہوا تو محمد بن ابی بکرؓ ان لوگوں کے ساتھ ہی مدینہ منورہ میں آئے تھے لیکن محمد بن حذیفہ وہیں مصر میں رہ گئے تھے ،حضرت عثمان غنیؓ کے محاصرہ کی خبر جب مصر میں پہنچی تو عبداللہ بن سعدؓ وہاں سے خود ایک جمعیت لے کر مدینہ کی طرف روانہ ہوئے،جب مقام رملہ پہنچے تو ان کے پاس خبر پہنچی کہ محمد بن حذیفہ نے مصر پر قبضہ کرلیا ہے،یہ سُن کر وہ واپس آگئے،فلسطین ہی میں تھے کہ حضرت عثمان غنیؓ کی شہادت کی خبر پہنچ گئی،محاصرہ کی خبر چالیس روز تک ممتدرہی اس عرصہ میں حضرت علیؓ کئی مرتبہ حضرت عثمان غنیؓ کے پاس آئے اورانہوں نے بلوائیوں کے سمجھانے اورواپس چلے جانے کی کوششیں بھی کیں،لیکن حضرت عثمان غنیؓ کے میر منشی مروان بن الحکم نے جوان کا چچازاد بھائی بھی تھا، حضرت علیؓ اوربنو ہاشم کے دوسرے سرداروں کو ناخوش کرنے اورجلی کٹی باتوں کے کہنے کی غلطی بار بار کی ،کئی مرتبہ حضرت عثمان غنی ؓ نے اپنی پاک باطنی اورنیک نیتی سے بگڑے ہوئے معاملے کو سلجھا بھی لیا، اورا عیان قریش وانصار کی حمایت بھی حاصل کرلی،لیکن اس شخص مروان بن حکم نے عین وقت پر اپنی دریدہ دہنی اور بد لگامی سے بنے بنائے کام کو بگاڑدیا۔