انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جنت کے دروازہ کی ایک عبارت قرضہ دینے والے کا ثواب صدقہ دینے والے سے زیادہ ہے: حدیث:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آقائے دوعالم حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي على بَابِ الجَنَّةِ مَكْتُوبٌ: الصَّدَقَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَالقَرْضُ بِثَمَانِيَةَ عَشَرَ، فَقُلْتُ لِجِبْرِيلَ: مَابَالُ القَرْضِ أَکْثَرُ مِنَ الصَّدَقَةِ؟ قَالَ: لاِنَّ السَّائِلَ يَسْأَلُ وَعِنْدَهُ، وَالمُسْتَقْرِضُ لاَيَسْتَقْرِضُ إِلاَّمِنْ حَاجَةٍ۔ (تذکرۃ القرطبی:۲/۴۵۹۔ ابن ماجہ، بیہقی، المتجرالرابح۔ اتحاف السادۃ:۵/۵۰۱) ترجمہ:جس رات مجھے معراج کرائی گئی میں نے جنت کے دروازہ پریہ لکھا ہوا دیکھا صدقہ کا ثواب دس گنا ہے اور قرض کا اٹھارہ گنا میں نے جبرئیل سے پوچھا: قرض میں ایسی کونسی بات ہے کہ وہ ثواب کے اعتبار سے صدقہ کرنے سے بڑھا ہوا ہے؟ فرمایا کیونکہ مانگنے والا مانگتا ہے جب کہ اس کے پاس کچھ موجود ہوتا ہے، جب کہ قرض خواہ، قرضہ نہیں مانگتا مگر ضرورت کے وقت۔ حدیث:حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دخل رجل الجنة فرأى مكتوبا على بابها الصدقة بعشر أمثالها والقرض بثمانية عشر۔ (المتجرالرابح:۲۴۱، بحوالہ طبرانی۔ تذکرۃ القرطبی:۴۵۹۔ بحولہ مسندطیالسی، طبرانی:۸/۲۹۷۔ مجمع الزوائد:۴/۱۲۶) ترجمہ:ایک شخص جنت میں داخل ہوا تواس نے جنت کے دروازہ پریہ لکھا ہوا دیکھا صدقہ کا اجردس گنا ہے اور قرضہ دینے کا اٹھارہ گنا۔ فائدہ: جوشخص صدقہ خیرات اور زکوٰۃ کثرت سے نکالے گا اور ضرورت مندوں کوقرضہ مہیا کرے گا وہ انشاء اللہ جنت کے باب الصدقہ سے جنت میں داخل ہوگا۔