انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** الفانسو کی سلطنت ککی تقسیم الفانسو بادشاہ ایسٹریاس نے اپنی سلطنت کو اپنی اولاد میں اس طرح تقسیم کیا تھا کہ لیون کا علاقہ غرسیہ کو دیا جلیقیہ کی حکومت اردولی کے حصہ میں آئی اور اویڈو کا علاقہ ملا غرسیہ کی شادی شاہ نوار کی بیٹی سے ہوئی تھی اس لیے ریاست نوار کو لیون کی ریاست سے خصوصی تعلق تھا چنانچہ لیون اورلیوار کی ریاستوں نے مل کر کئی مرتبہ مسلمانوں کا مقابلہ کیا تین سال حکومت کرنے کے بعد غرسیہ ۳۱۶ھ میں فوت ہوا اس کے بعد شانجہ ریاست لیون کا فرماں روا ہوا مگر اردونی حاکم جلیقیہ نے اپنے بھتیجے شانجہ کو بے دخل کرکے خود ریاست لیون کو بھی اپنی مملکت میں شامل کرلیا ادھر بادشاہ نوار کا بھی انتقال ہوا تو شانجہ بھاگ کر اپنی ننہیال میں چلاگیا وہاں اس کی نانی طوطہ نامی حکمران نوار تھی ادھر قسطلہ کی ریاست نے بادشاہ جلیقیہ ولیون کی فرماں برداری سے آزاد وخود مختار ہونے کی کوشش شروع کی اور فردی نند حاکم قسطلہ اپنی خود مختاری کی تدابیر میں مصروف ہوا غرض ان سعیسائی فرانرواؤں نے اندر کچھ ایسے خرخشے اور اندرونی جھگڑے پیدا ہوئے کہ وہ کئی سال تک اسلامی علاقے کی طرف متوجہ نہیں ہوسکے سلطان عبدالرحمن ثالث نے عیسائیوں کے ان خانگی نزاعات کی خبریں سن کر عقلمندی اور ہوشیاری کی راہ سے اس طرف مطلق کوئی فوج نہیں بھیجی اور موقع دیا کہ وہ ؤٖس ہی میں لڑ بھڑ کر اپنے معاملات طے کریں اگر ان ایام میں سلطان عبدالرحمن شمال کی جانب فوج کشی کرتا تو یقیناً عیسائیوں وں کے اندر فوراً اتفاق واتاد ہوجاتا او ران کی لڑائیاں یک لخت بند ہوجاتیں ۔