انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مذہبی آزادی مسلمانوں نے سب سے پہلے مذہبی آزادی کا اعلان کیا تھا اور عیسائیوں کو اپنے معاملات مذہبی ودنیوی میں ہر قسم کی آزادی عطاکردی تھی بشر طیکہ وہ اسلام اور حکومت اسلامیہ سے متعر ض نہ ہوں ،اب امیر عبدالعزیز نے اسی سلسلہ میں اعلان کیا کہ جو غلام اسلام قبول کرلےگا وہ مسلمان ہوتے ہی اپنے غیر مسلم آقا کی قید سے آزاد سمجھاجائےگا عیسائیوں کے پاس غلاموں کی بڑی تعداد تھی اور وہ ان غلاموں سے اس طرح حدمات لیتے تھے جیسے چوپایوں سے خدمت لی جاتی ہیں امیر عبدالعزیز کے اس اعلان کا یہ نتیجہ ہوا کہ ہزارہا غلاموں نے آزادی حاصل کرنی شروع کی اور انسانی حریت سے بہر ہ اندوز ہونے لگے،اس طرح نوع انسان کی ایک بہت بڑی خدمت انجام دی گئی اور ساتھ ہی قلت تعداد کی شکایت بھی مسلمانوں کو نہ رہی۔ امیر عبدالعزیز نے لرزیق کی بیوہ ایجیلونا سے خود شادی کی اور اس کو اپنے عیسائی مذہب پر قائم رہنے دیا امیر کی تقلید میں دوسرے مسلمانوں نے بھی عیسائی عورتوں سے شادیاں کرنی شروع کردیں ،شہروں کے ان مکانات میں جو لڑائیوں میں عیسائیوں کے مفرور ومقتول ہونے سے خالی اور ویران ہوگئے تھے ،مسلمانوں نے اقامت اختیار کی اور عیسائیوں کے ساتھ مل کر شہروں اور قصبوں میں رہنے سہنے لگے،امیر عبدالعزیز نے یہی نہیں کہ عیسائیوں کو مذہبی آزادی عطا کی بلکہ عیسائیوں کو شہروں اور قصبوں کا ناظم بھی مقرر کیا ،تدمیر سابق سپہ سالار لرزیق کو صوبۂ مرسیہ حکومت میں پہلے دیدیا تھا ،عبدالعزیز کی عیسائی بیوی ایجیلونا نے جو ام عاصم بھی کہلاتی تھی بہت جلد امیر عبدالعزیز کے مزاج پر حاوی ہوکر امور سلطنت میں دخل دینا شروع کردیا یہ بات عربی سرداروں کو گراں گزرتی مگر وہ اپنے امیر کی اطاعت کو ضروری سمجھتے تھے اور مغلوب ومحکوم عیسائیوں کو اپنا ہم مرتبہ اور ہمسر دیکھ کر کچھ نہ کرسکتے تھے۔ انہی حالات میں خبر پہنچی کےنئے خلیفہ سلیمان بن عبدالملک نے موسی بن نصیر کو خراج کے بقایا کے مطالبہ میں ماخوذ کیا اور جدید ملکی فتوحات کی کوئی قدر نہیں کی اس خبر کا اثر عبدالعزیز کے دل پر جو کچھ ہوا ہوگا ظاہر ہے،مگر وہ خلیفہ کے خلاف کوئی لفظ زبان سے نہیں نکال سکتا تھا،ایجیلونا اور دوسرے عیسائی اہل کاروں نے اس حالت سے فائدہ اٹھانے میں کمی نہیں کی اور عبدالعزیز کی ذات کے ساتھ ان کی محبت اور ہمدردی نے ترقی کی ،عبدالعزیز کو چونکہ اپنے باپ کا خبر سن کر سخت صدمہ پہنچا تھا لہذا وہ ایجیلونا کے ذریعے عیسائیوں کو طاقتور بنانے اور خلیفہ دمشق کی حکومت سے اندلس کو آزاد کرنے کی تدبیر میں مصروف ہوگیا امیر عبدالعزیزنے خلیفہ سلیمان کو اپنی طرف سے غافل رکھنے کے لیے اندلس کے خراج کی ایک معقول رقم اور تحف وہدایا دمشق کی جانب روانہ کیے خلیفہ کو امیر عبدالعزیز کے منصوبوں کا علم اپنے پرچہ نویسوں کے ذریعہ ہوچکا تھا اب جو لوگ اندلس سے خراج اور ہدایا لےکر گئے انہوں نے خلیفہ امیر عبدالعزیز کے خطرناک عزائم اور نامناسب طرز عمل سے آگا کیا۔