انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** طلیطلہ کے باغیوں کا استیصال ۱۹۱ھ میں حکم نے حالات وواقعات پیش آمدہ کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد یہ رائے قائم کی کہ عیسائی سازشوں کو کامیاب بنانے کا سب سے زیادہ سمان طلیطلہ میں موجود ہے اور وہاں کے عیسائی زیادہ ہنگامہ پسند اور طاقتور ہونے کی وجہ سے مسلمان عیسائی دونوں قسم کے سازش کنندوں کا ملجا وماوی بنے رہتے ہیں اگر طلیطلہ کو اس کثافت سے پاک کردیا جائے اور بغاوت وسرکشی کے اس مرکز کو توڑدیا جائے تو پھر شمالی صوبوں کے انتظام میں آسانی پیدا ہوسکے گی اس سازشی مرکز کو توڑنے کے لیے ایک سازش کی گئی کہ آہن بآہن تواں کوفتن حکم نے عمر بن یوسف کو بلاکر مشورہ کیا اور اس کے مشورہ کے موافق اس کے بیٹے یوسف بن عمر کی جگہ اس کو طلیطلہ کی سند حکومت عطا کی عمر بن یوسف طلیطلہ پہنچ کر اہل طلیطلہ سے رعیات ومروت کا برتاؤ شروع کیا اور وہاں سے بعض امراء سے اپنا یہ خیال ظاہر کیا کہ موجودہ خاندان سلطنت یعنی بنو امیہ کو تخت حکومت سے معزول کردینا چاہیے یہ سنتے ہی طلیطلہ والے بہت خوش ہوئے اور بہت جلد تمام باشند گان طلیطلہ نے عمر بن یوسف ک واپنی جان نثاری اور حمایت کا یقین دلایا اس طرح اہل طلیطلہ کے اصلی خیالات سے واقف ہونے کے بعد عمر بن یوسف نے ان سے کہا کہ موجودہ سلطنت کے مٹانے اور درہم برہم کرنے کے لیے ضرورت ہے ک ہم طلیطلہ کے متصل ایک اور قلعہ تعمیر کریں گے چنانچہ باشندوں نے خود ہی چندہ کرکے کافی روپیہ عمر بن یوسف کی خذمت میں حاضر کردیا اور بہت جلد ایک مختصر ومضبوط قلعہ تیار ہوگیا اس کے بعد سرحدی عامل نے قرارداد کے موافق سلطان حکم سے فوجی امداد طلب کی ادھر عیسائی حملہ کا خطرہ ہے سلطان کم نے اپنے بیٹے عبدالرحمن کی سرداری میں ایک زبردست فوج اس طرف روانہ کی یہ فوج راستے میں طلیطلہ ہوکر گزری جب طلیطلہ کے قریب پہنچی تو عمر بن یوسف عامل طلیطلہ نے استقبال کیا اور مراسم مہمانی بجالایا اس جدید قلعہ میں ٹھہرایا اور اہل طلیطلہ سے کہا کہ شہزادہ عبدالرحمن یعنی ولی عہد سلطنت چونکہ تمہارے شہر میں آیا ہے لہذا تم اس کی مہمانی اور مدارات میں خوب شوق اور ذوق کا اظہار کرو تاکہ اس کے دل میں تمہاری وفاداری اور محبت کا نقش بیٹھ جائے اور وہ تمہاری طرف سے غافل اور مطمئن رہے اہل طلیطلہ نے اس مشورہ کو پسند کیا اور ان تمام لوگوں نے جو فساد وبغاوت کے نمبر دار اور انقلاب حکومت کے خواہاں تھے شہزادے کی خدمت میں حاضر ہونے اور سلام کرنے کی اجازت چاہی شہزادے نے بخوشی ان کو اجازت دی اور وقت مقررہ پر سب کو طلب فرمایا اس طرح طلیطلہ کا تمام مواد فاسد جب قلعہ کے اندر پہچ گیا تو سب کو گرفتار کرکے قتل کرڈالاگیا اور ایک خندق میں جو قلعہ کے اندر کھودی گئی تھی سب کی لاشوں کو مٹی ڈال کر بند کردیاگیا اس کے بعد طلیطلہ سے شر وبغاوت کا استیصال ہوگیا باقی لوگ انقلابی لوگوں کے اس انجام کو دیکھ کر سہم گئے اور پھر کسی کو بغاوت وسرکشی کی جرأت نہ ہوئی۔