انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سریہ زید بن حارثہ بجانب حسمی(جمادی الآخر ۶ہجری) حضرت دحیہؓ کلبی قیصر سے ملاقات کرکے واپس آرہے تھے، قیصر نے انھیں مہمان رکھ کر واپسی کے وقت خلعت و نقد دیاتھا، جب یہ حسمی پہنچے تو الہنید بن عارض اور اس کا بیٹاحارث بن الہنید قبیلہ جزام کے چند آدمیوں کے ساتھ ملا، ان کا راستہ روک کر تمام مال و متاع لوٹ لیا، حضرت دحیہؓ نے مدینہ پہنچ کر رسول اﷲﷺ کو واقعہ کی اطلاع دی تو آپﷺ نے حضرت زیدؓ بن حارثہ کو پانچ سو آدمیوں کے ہمراہ حسمی بھیجا اور ان کے ساتھ حضرت دحیہؓ کو بھی کردیا، حضرت دحیہؓ رات کو چلتے اور دن کو چھپ رہتے تھے، ان کے ہمراہ قبیلہ بنی عذرہ کا ایک رہبر بھی تھا، وہ انھیں لایا اور صبح ہوتے ہی اس قوم پر حملہ کردیا، الہنید اور اس کے بیٹے کو قتل کردیا، ایک ہزار اونٹ ، پانچ ہزار بکریاں ، سو عورتیں اور بچے گرفتار کرلئے، زید بن رفاعہ جزامی اپنی قوم کے ایک گروہ کے ساتھ حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ تحریر پیش کی جو آپﷺ نے اس کے اور اس کی قوم کے لئے اس زمانہ میں لکھ کر دی تھی جب آپﷺ وہاں تشریف لے گئے تھے، آپﷺ نے حضرت زیدؓ بن حارثہ کے پاس حضرت علیؓ کو بھیجا اور حکم دیا کہ ان کی عورتیں ، بچے اور مال واپس کردیں ، حضرت علیؓ روانہ ہوئے تو راستہ میں حضرت زیدؓ بن حارثہ کے قاصد سے ملاقات ہوئی جو اسی قوم کی اونٹنی پر سوار تھے، حضرت علیؓ نے وہ اونٹنی بھی اسی قوم کو واپس کردی اور جب حضرت زید ؓ بن حارثہ سے ملاقات ہوئی تو رسول اکرم ﷺ کا حکم سنایا، انھوں نے حسب حکم سب کچھ واپس کردیا، (ابن سعد - پیغمبر عالم)