انوار اسلام |
س کتاب ک |
نمازیں کب ساقط ہوں گی اور زندگی میں نمازکا فدیہ دینا کیسا ہے؟ اگر ایک دن رات سے زیادہ وقت اس طرح گذرے کہ بالکل شعور اور احساس نہ ہو یعنی مسلسل بیہوشی طاری رہے تو نماز ساقط ہوجائے گی ور نہ ساقط نہ ہوگی، وقت ملنے پر نمازیں ادا کرلیا کرے، اس صورت میں اگر قضاء نہ پڑھ سکے تو فدیہ کی وصیت کرے، زندگی میں فدیہ دینا صحیح نہیں ہے، اگر اکثر وقت بیہوشی طاری رہتی ہے اور گاہے گاہے افاقہ ہوجاتا ہے، اگر افاقہ کا وقت مقرر ہو، مثلاً صبح کے وقت افاقہ ہوجاتا ہے اور اس کے بعد بیہوشی طاری ہوجاتی ہے تو اس افاقہ کا اعتبار ہوگا، اس سے قبل اگر بیہوشی ایک رات دن سے کم ہے تو بیہوشی کا حکم باطل ہوجائے گا اور نمازوں کی قضاء لازم ہوگی اور اگر افاقہ کا وقت مقرر نہ ہو ، دن میں کسی بھی وقت افاقہ ہوجاتا ہو تو اس افاقہ کا اعتبار نہیں، یعنی بیہوشی متصل اور لگاتار سمجھی جائے گی ، اور اگر اکثر وقت ہوش و حواس قائم رہتے ہوں، گاہے گاہے بیہوشی اور بے شعوری طاری ہوتی ہو اور یہ سلسلہ رہتا ہو تو اس کا حکم ظاہر ہے نماز ساقط نہ ہوگی، اگر رکعتوں کا شمار یاد نہ رہتا ہو اور کوئی شخص اس کو بتلاتا جائے اور وہ پڑھ لے تو یہ بھی جائز ہے۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۵/۲۰۸، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)