انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** دولت سامانیہ کی ابتدا سامانی خاندان کا حال توتفصیلی طور پرآگے بیان کیاجئے گا؛ لیکن محض یاددہانی اور سلسلہ کومربوط رکھنے کے لیے اس جگہ اس کی ابتدا کا حال بیان کردینا ضروری ہے، اسد بن سامان خراسان کے ایک نامور اور ذی عمت خاندان کا شخص تھا، اسد بن سامان کے چار بیٹے تھے، نوح، احمد، یحییٰ اور الیاس، جس زمانہ میں مامون الرشید کی خدمت میں حاضر ہوئے، مامون الرشید نے اپنے وزیراعظم فضل بن سہل کی تجویز کے موافق ان چاروں کواچھے اچھے عہدوں پرمامور کیا، جب مامون الرشید خراسان میں غسان بن عباد کواپنا نائب السلطنت اور حاکم خراسان بناکر بغداد کی جانب روانہ ہوا توغسان بن عباد نے نوح کوسمرقند کی، احمد کوفرغانہ کی، یحییٰ کوشاش واشروسنہ کی اور الیاس کوہرات کی حکومت پرمامور کیا۔ جب مامون الرشید نے طاہر بن حسین اپنے مشہور سپہ سالار کوخراسان کی حکومت پرمامور کرکے بھیجا توطاہر بن حسین نے بھی ان چاروں بھائیوں کوبہ دستور مامور رکھا، اس کے بعد نوح بن اس کا جب انتقال ہوا توطاہر بن حسین نے سمرقند کے علاقے کویحییٰ اور احمد کے علاقوں میں شامل کردیا اس کے چند روز بعد الیاس نے عبداللہ بن طاہر کے عہد گورنری میں وفات پائی توعبداللہ بن طاہر نے الیاس کے بیٹے ابواسحاق محمد کواس کے باپ کی جگہ ہرات کی حکومت عطا کی، احمد بن اسد کے سات بیٹے تھے، نصر، یعقوب، یحییٰ، اسماعیل، ابوالاشعث، ابوخاتم حمید اور اسد، جب احمد بن اسد کا انتقال ہوا توسمرقند کے صوبہ کی حکومت اس کے بڑے بیٹے نصر کوملی، نصر اس صوبہ پرخاندان طاہریہ کے خراسان سے بے دخل ہونے اور یعقوب بن لیث صفار کے قابض ومتصرف ہونے تک حکومت کرتا رہا اور قابض ومتصرف رہا، سنہ۲۶۱ھ میں خلیفہ معتمد علی اللہ نے نصر کے پاس صوبہ سمرقند کی سندگورنری بھیج دی، اب تک اس صوبہ کے حاکم کوحاکم خراسان ہی کے یہاں سے سندحکومت ملاکرتی تھی؛ لیکن ملکِ خراسان کے قبضہ سے نکل جانے اور یعقوب بن صفار کے قبضہ میں چلے جانے کے باعث خلیفہ نے مناسب سمجھا کہ کم از کم علاقہ ماوراء النہر ہی میں ہماری سیادت قائم رہے، اس لیے براہِ راست دربارِ خلافت سے نصر کے پاس سند حکومت بھیجی گئی اور لکھا گیا کہ یعقوب بن صفار سے اس ملک کی حفاظت کرو، نصر نے اپنے بھائی اسماعیل کوبخارا کی امارت عطا کی اور خود سمرقند میں حکومت کرتا رہا، سنہ۲۷۵ھ میں ان دونوں بھائیوں میں ناراضی پیدا ہوئی، لڑائی تک نوبت پہنچی، اسماعیل نے فتح پائی، نصر گرفتار ہوکراسماعیل کے سامنے آیا تواسماعیل نے دوڑ کربھائی کی قدم بوسی کی اور اس کوتخت پربٹھاکرخود اس کی فرماں برداری کا اقرار کیا اور پھربہ دستور سابق دونوں بھائی حکومت کرنے لگے؛ اسی اسماعیل نے دولت سامانیہ کی بنیاد قائمن کی، جس کا ذکر بعد میں آئے گا۔