انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت زید بن حارثہ کی امارت جب حضور ﷺ کو اطلاع ہوئی تو آپ ﷺ نے تین ہزار مجاہدین کا لشکر موتہ کی جانب روانہ فرمایا اور اس پر حضرت زیدؓ بن حارثہ کو امیر مقرر کر کے ارشاد فرمایا " اگر ( حضرت) زیدؓ شہید ہو جائیں تو ( حضرت) جعفرؓ بن ابی طالب امیر ہوں گے اور اگر وہ بھی شہید ہو جائیں تو عبداللہ ؓ بن رواحہ امیر ہو ں گے اور اگر وہ بھی شہید ہو جائیں تو مسلمانوں کو اختیار ہو گا کہ جسے چاہیں اپنا امیر چُن لیں،یہ سن کر ایک یہودی نعمان نامی نے کہا کہ اگر محمد ( ﷺ) سچے نبی ہیں تو ان تینوں میں سے کوئی بھی نہیں بچے گا ، اس نے حضرت زید ؓ سے بھی یہی کہا جس پر انہو ں نے فرمایا " میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے سچے نبی ہیں" اس لئے اس مہم کو " جیش الامراء" بھی کہا جاتا ہے ، اس مہم میں آنحضرت ﷺ نے شرکت نہیں کی؛ لیکن محدث اسے غزوہ کانام دیتے ہیں؛ حالانکہ یہ سریہ ہے ، یہاں بطور سریہ اسے ذکر کیا گیا ہے ۔ آنحضرت ﷺ خود اس لشکر کے ساتھ مدینہ کے باہر ثنیتہ الوداع تک جاکر وداع کئے اور حضرت زیدؓ بن حارثہ کو سفید جھنڈا عطا کرتے ہوئے فرمایا کہ پہلے اس مقام پر جاناجہاں ہمارے سفیر حارث بن عمیر کو شہید کیا گیا ، قاتل کو اسلام کی دعوت دینا ، اگر قبول کرلے تو بہتر ورنہ اللہ تعالیٰ سے فتح و نصرت کی دعا کرتے ہوئے قتال کرنا ، لشکر کو مخاطب کر کے آپﷺ نے فرمایا ہر حال میں تقویٰ ملحوظ رکھو ، اللہ کی راہ میں اللہ کے نام پر کفر کرنے والوں سے جہاد و قتال کرو ، اس میں عذر اور خیانت مت کرو ، اپنے رفقاء کا خیال رکھو، ایک دوسرے کی خیر خواہی کرو ، کسی بوڑھے، بچے اور عورت کو قتل نہ کرو ، عبادت گاہوں میں رہنے والوں پر ہاتھ نہ اٹھاؤ، سایہ دار یا ثمر آور درخت نہ کاٹو ، کسی عمارت کو نہ گراؤ (سیرت احمد مجتبیٰ)۔