انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنت کے انعامات جنت کی لمبائی چوڑائی کی کوئی حد نہیں، ایک معمولی آدمی کو بھی اس دنیا کا دس گناہ حصہ دیا جائے گا،جنت کے آٹھ دروازے ہیں اندر باغات کی بے انتہاء بہتات ہے،نہایت گھنے لمبے سوسوسال کی مسافت کا رقبہ رکھنے والے ہونگے، درخت کے تنے سونے کے ہوں گے، چار بڑی بڑی نہریں ہوں گی اور ہر نہر،دریا وسمندر کی شاخیں پوری جنت میں بکھری ہوئی ہوں گی اورہر جنتی سونے کی چھڑیوں سے اشارہ کرکے جہاں جس طرف چاہے گا ان کو لے جائے گا،یہ نہریں پانی، دودھ، شہد اور شراب کی ہوں گی،عمارتوں میں ایک اینٹ سونے اورایک چاندی کی ہوگی،نہایت خوشبودار مشک کا مسالہ،زمین کی مٹی مشک وزعفران کی ہوگی، اورکنکریاں وسنگ ریزے موتی ویاقوت کے ہوں گے، جس وقت جو چاہو کھانے کو میسر ہوگا، لیٹے ، بیٹھے کھڑے کسی بھی حالت میں ہاتھ اٹھاؤ تو پھل ہاتھ میں ہوگا، جو خواہش کرو وہ مل گیا اور ایک پھل ٹوٹا دوسرا اس کی جگہ لگ گیا، کھانے کے بعد نہ پیشاب نہ پاخانہ اورنہ ہی دوسرے گندگیاں ہونگی،ہرچیز پسینے اورڈکار سے ہضم ہوگا، غلام وخدام خوبصورت لڑکوں کی صورت میں اوربیویاں حوروں کی شکل میں بے شمار ہونگی،ہمیشہ جوان،تیس سال کی عمر میں، نہ ڈاڑھی ہوگی اور نہ مونچھ نہ کپڑا گندہ ہوگا نہ پرانا اور مزے کی بات یہ ہے کہ وہاں ہمیشہ رہنا ہوگا، وہاں پہنچنے پر فرشتے سلام ومبارکباد پیش کریں گے۔ (مسلم، الجنۃ وصفۃ نعیمھا واھلھا، حدیث نمبر:۵۰۴۹، ۵۰۷۳۔ ترمذی، باب ماجاء فی صفۃ عن رسول اللہ، حدیث نمبر:۲۴۴۶، ۲۴۹۵) وہاں نہ کوئی لڑائی جھگڑا ہوگا اور نہ اختلاف کی کوئی بات، ہر ایک اچھے حال میں اور دوسرے کی حالت اچھی لگے گی تو فوراً اس حال کی خواہش مکمل ہوگی، ہر قسم کے نہایت لذیذ پھل،جنت میں اڑتے ہوئے پرندے کو کھانے کی خواہش ہونے پر بھنا ہوا تیار آناًفاناً میں سامنے آجائے گا،سونے وچاندی کے برتن ہوں گے ۔ ہر قسم کی سواریاں اورنہایت قیمتی اورریشمی ومخمل کے بستر وگدے اورقالین ہوں گے،جمعہ جمعہ اللہ تبارک وتعالی کا دیدار اورخواص حضرات کو روزانہ صبح وشام ہوگا، ہر جمعہ کو بازار میں جانے کا موقع ملےگا وہاں فرشتے ہوں گے شاپنگ مالس کی طرح انسان جو پسند ہو وہ لےلےگا وہاں ایک مخصوص ہوا ہوگی جس سے انسان کے حسن و جمال میں اضافہ ہوگا،موسم نہایت معتدل ،روشنی نہایت دلفریب،سورج نکلنے سے پہلے کا جو سہانا وقت ہوتا ہے وہی وقت ہمیشہ ہوگا۔ (ترمذی، باب ماجاء فی صفۃ خیل الجنۃ، حدیث نمبر:۲۴۶۶۔ باب ماجاء فی اویۃ الرب تبارک وتعالیٰ، حدیث نمبر:۲۴۷۴) خلاصہ یہ کہ وہ ایسی آرام کی جگہ ہوگی کہ ایک انسان جس نے دنیا میں ساری زندگی مشقتوں اورتکلیفوں میں گزاری ہوگی اسے صرف ایک مرتبہ جنت میں غوطہ دیکر نکال لیا جائے گا اوردنیا کی سالہا سال کی تکلیفیں بھول جائےگا۔ ( اسلام مکمل دین مستقل تہذیب:۱۷۳)