انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ۸۲۔یحییٰ بن یعمرؒ نام ونسب یحییٰ نام،ابوسلیمان کنیت،نسبی تعلق قبیلہ لیث سے تھا۔ فضل وکمال قرآن، حدیث، فقہ زبان اورادب جملہ علوم کے جامع تھی۔ قرآن قرآن کے ممتاز عالم تھے،علامہ ابن سعد انہیں علمائے قرآن میں لکھتے ہیں۔ (ابن سعد،ج۷،ق۲،ص۱۰۱) حدیث حافظ حدیث بھی تھے،حافظ ذہبی نے حفاظ تابعین کے دوسرے طبقہ میں ان کے حالات لکھے ہیں،صحابہ میں انہوں نے حضرت عثمانؓ،علیؓ،عمار بن یاسرؓ، ابوذر غفاریؓ ،ابوہریرہؓ،ابو موسیٰ اشعریؓ،ابو سعید خدریؓ،ابن عباسؓ،ابن عمرؓ،سلیمان بن ضردؓ اورعائشہ صدیقہؓ جیسے اکابر سے روایتیں کی ہیں۔ (تہذیب التہذیب:۱۱/۱۶۲۵) یحییٰ بن عقیل سلیمان تیمی،عبداللہ بن بریدہ ،قتادہ،عکرمہ،عطاء خراسانی رکین بن ربیع،عبداللہ بن کلب سدوسی ازرق بن قیس اوراسحٰق بن نوید وغیرہ ان کے زمرۂ تلامذہ میں تھے۔ (ایضاً) فقہ فقہ میں بھی انہیں پورا درک تھا،حافظ ذہبی انہیں فقیہ علماء میں لکھتے ہیں (تذکرۃ الحفاظ:۱/۶۵)ان کے تفقہ کی ایک سند یہ ہے کہ وہ مرو کے قاضی تھے۔ (ابن سعد،ج۵،ق۲،ص۱۰۱) زبان وادب ان مذہبی علوم کے علاوہ زبان وادب میں بھی انہیں مہارت تھی،نحو اورعربی زبان کے فاضل تھے(ابن سعد،ج۵،ق۲،ص۱۰۱) نحوانہوں نے اس کے موجد اول ابوالاسود دؤلی سے حاصل کی تھی۔ (تہذیب:۱۱/۳۰۵) فصاحت وبلاغت زبان پر عبور کے ساتھ وہ بڑے فصیح وبلیغ تھے،ان کا شمار ممتاز فصحاء میں تھا۔ (شذرات الذہب،ج اول،ص۱۷۶) قضاء ت میں سہولت یحییٰ خراسان کے پایہ تخت مرو کے قاضی تھے،مرو میں باقاعدہ دارالقضاء تھا،لیکن حاجت مندوں کی آسانی کے لیے وہ چلتے پھرتے ،راستے گلی میں تنازعوں کا فیصلہ کردیتے تھے،یحییٰ بن موسیٰ بن یسار کا بیان ہے کہ میں نے یحییٰ بن یعمر کو بازاروں اورگلیوں میں فیصلہ کرتے ہوئے دیکھا،بسا اوقات وہ سواری پر چلتے ہوتے، اس حالت میں اگر دو فریق آجاتے تو سواری روک کر کھڑے کھڑے فیصلہ دے دیتے۔ ایک اہم کا رنامہ ان کی زندگی کا سب سے اہم کارنامہ جو ابدالآباد تک قائم رہے گا،قرآن کو منقوط کرنا ہے،ابتدا میں قرآن پاک نقطوں سے خالی تھا،سب سے اول یحییٰ نے پڑھنے والوں کی آسانی کے لیے نقطے لگائے۔ (ابن سعد،ج اول،ق۲،ص۱۰۱) اہل بیت نبوی سے عقیدت اہل بیت نبوی کے ساتھ ان کو نہایت گہری عقیدت تھی اور وہ ان کو بلا تفریق سب پر فضیلت دیتے تھے،لیکن کسی کی تنقیص نہ کرتے،ایک مرتبہ حجاج نے ان سے کہا تمہارا خیال ہے کہ حسن وحسین رسول اللہ ﷺ کی ذریت میں تھے؟یا تو تم اس خیال سے باز آؤ یا اس کا ثبوت پیش کرو،انہوں نے قرآن کی یہ آیت پیش کرکے ومن ذریۃ داؤد وسلیمان وزکریا ویحییٰ وعیسیٰ ، کہا کہ عیسی ؑ اور ابراھیمؑ کے درمیان اس سے کہیں کم تعلق ہے،جتنا حسنؓ وحسینؓ اورمحمد ﷺ کے درمیان ہے،اس جواب میں یہ نکتہ ہے کہ جب عیسیٰ بعد زمانی کے باوجود صرف مادری تعلق سے ابراہیم کی ذریت میں ہوسکتے ہیں تو حسنؓ وحسینؓ کے جو خاص نواسے ہیں رسول اللہ ﷺ کی ذریت میں کیا شبہ، یہ جواب سن کر حجاج مطمئن ہوگیا۔ (شذرات الذہب:۱/۱۷۶) وفات باختلاف روایت ۱۱۹ھ یا ۱۲۰ ھ میں انتقال کیا۔