انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ایاس بن معاذؓ انہیں ایام میں انس بن رافع اپنی قوم بنو عبدالاشہل کے چند لوگوں کو ہمراہ لے کر مدینہ سے مکہ میں اس لئے آیا کہ قریش مکہ سے قوم خزرج کے مقابلہ میں معاہدہ کرے اورقریش کو اپنی قوم کا ہم عہد بنائے،اس وفد کے آنے کی خبر سن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے اُن کے پاس پہنچ گئے،ابھی وہ سردارانِ قریش سے ملنے اور اپنا مقصد بیان کرنے نہ پائے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاتے ہی اُن سے کہا کہ میرے پاس ایسی چیز ہے جس میں تم سب کی بہتری مضمر ہے، اگر تم چاہو تو میں پیش کروں،انہوں نے کہا،بہت اچھا،آپ پیش کریں،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں لوگوں کی ہدایت ورہبری کے لئے رسول مبعوث ہوا ہوں،شرک سے منع کرتا اورصرف خداہی کی عبادت کا حکم دیتا ہوں، مجھ پر خدائے تعالیٰ نے کتاب نازل کی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کے اُصول بتائے اورقرآن مجید پڑھ کر سُنایا،مدینہ کے اُس وفد میں انس بن رافع کے ہمراہ ایک نوجوان ایاس بن معاذ بھی تھا، ایاس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں اور قرآن مجید کی آیتیں سُن کر بے تابانہ کہا کہ ‘‘اے میری قوم تم جس مقصد کے لئے مدینہ سے آئے ہو بخدا یہ چیز اُس سے اچھی ہے’’ امیر وفد انس بن رافع نے ایاس بن معاذ کو ڈانٹا اورکہا ہم اس کام کے لئے نہیں آئے، ایاس خاموش ہوگئے اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے خاموش اُٹھ کر چلے آئے، نتیجہ یہ ہوا کہ مدینہ کا یہ وفد ناکام مکہ سے واپس آگیا اور کوئی معاہدہ قریش سے نہ ہوسکا،مدینہ میں جاکر چند روز کے بعد حضرت ایاس بن معاذ کا انتقال ہوا اور انہوں نے مرنے سے پہلے اپنے اسلام اورایمان کا اظہار فرمایا: