انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سعد کا آخری فیصلہ شمر نے ابن زیاد کا یہ فرمان لاکر ابن سعد کو دیا تو وہ پڑھ کر بہت برہم ہوا اورکہا تمہارا برا ہو اورجو چیز تم میرے پاس لائے ہو، خدا اس کا برا کرے خدا کی قسم معلوم ہوتا ہے کہ میں نے ابن زیاد کو جو کچھ لکھا تھا اس کے قبول کرنے سے تم ہی نے اس کو روک کر ہمارا کام بگاڑا ہے ،ہم کو امید تھی کہ صلح کی کوئی صورت نکل آئے گی ،حسینؓ کے پہلو میں ایک خوددار دل ہے اس لئے وہ کبھی اس کے سامنے نہ جھکیں گے،شمر ابن سعد کی یہ باتیں سن کر بولا، بتاؤ اب تم کیا کرتے ہو؟ امیر کے حکم کی تعمیل کرکے ان کے دشمنوں کو قتل کرو گے یا نہیں؟اگر قتل نہیں کرتے تو فوج میرے حوالہ کردو، ابن سعد کے ضمیر اورنفس میں اب بھی کشمکش جاری تھی ؛لیکن رے کی حکومت نہیں چھوڑی جاتی تھی اس لئے نفس وضمیر کی کشمکش میں بالآخر نفس غالب آگیا اور وہ اس بار عظیم کو اٹھانے کے لئے آمادہ ہوگیا اور شمر سے کہا کہ میں خود اس کام کو کروں گا تم پیدل کی نگرانی کرو(ابن اثیر:۴/۴۷) ۹ محرم ۶۱ ھ کو جنگ کی تیاریاں شروع کردیں آغاز جنگ سے پہلے شمر نے حسینی فوج کے پاس جاکر ایک مرتبہ پھر عباسؓ کے بھائیوں کو سمجھایا کہ بنی اخت میں تم کو امان دیتا ہوں ؛لیکن اس مرتبہ غیرت مند نوجوانوں نے پہلے سےبھی زیادہ سخت جواب دیا کہ تجھ پر اور تیری امان پر خدا کی لعنت ہو اگر تو ہمارا ماموں ہوتا تو ہم کو امان دیتا اورابن رسول اللہ ﷺ کو نہ دیتا۔ (ابن اثیر:۴/۴۷)