انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت عبداللہ بن سلمہ نام ونسب عبداللہ نام، ابو محمد کنیت، قبیلۂ بل ی سے تھے اورقبیلۂ اوس میں عمرو بن عوف کے حلیف تھے،نسب نامہ یہ ہے، عبداللہ بن سلمہ بن مالک بن حارثہ بن عدی بن الجد بن حارثہ بن ضبیعہ، والدہ کا نام انیسہ بنت عدی تھا۔ اسلام ہجرت کے بعد مسلمان ہوئے۔ غزوات بدر میں شرکت کی شہادت اورغزوۂ احد میں شرف شہادت سے مشرف ہوئے، ابن الزبعری نے ان کو قتل کیا،شہداء کی تدفین کے لئے یہ انتظام ہوا کہ دو دو تین تین اشخاص ایک قبر میں رکھے جائیں؛لیکن حضرت عبداللہؓ کی ماں نے خدمت اقدس میں آکر عرض کی کہ میری خواہش ہے کہ اپنے بیٹے کو اپنے مکان کے قریب دفن کروں تاکہ مجھے کچھ اطمینان رہے آنحضرتﷺ نے اجازت دی تو ان کی نعش ایک اونٹ پر رکھی گئی، حضرت مجذر بنؓ زیاد ان کے بڑے دوست تھے اوراس سفرِ آخرت میں بھی ان کے رفیق ثابت ہوئے، اس لئے اسی اونٹ پر ان کی لاش بھی رکھی گئی اوردونوں کو ایک ہی کمبل میں لپیٹ کر مدینہ بھیجا گیا،عبداللہ ؓ نہایت لحیم شحیم اورمجذرؓ دبلے پتلے آدمی تھے،اونٹ پر برابر اترے تو سب کو بڑا تعجب ہوا، آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ یہ ان کے اعمال کا کرشمہ ہے۔ فضل وکمال چونکہ اسلام کے ابتدائی زمانہ میں شہید ہوگئے تھے اس لئے ان سے کوئی روایت منقول نہیں، شاعر تھے اوران کی شاعری کی یادگاریں البتہ باقی ہیں: انا الذی قال اصلی من بلے اطعن بالصدعدۃ حتی تنشنی لوگوں میں میرے ہی متعلق مشہور ہے کہ قبیلہ بلی سے ہوں چھوٹے نیزہ سے وار کرتا ہوں یہاں تک کہ وہ مڑجاتا ہے۔ ولا یری مجذر ایضری قری لیکن میں مجدز کو کوئی سخت کام کرتے نہیں دیکھتا۔