انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اہل دوزخ کے جسموں کی ضخامت بدصورتی اوربدشکلی کافر کے کندھوں کا درمیانی فاصلہ (حدیث)حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: مَا بَيْنَ مَنْكِبَيْ الْکَافِرِ مَسِيرَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ للرَّاكِبِ الْمُسْرِعِ (بخاری،باب صفۃ الجنۃ والنار،حدیث نمبر:۵۰۹۱) (ترجمہ)کافر کے دونوں کندھوں کا درمیانی فاصلہ تیز رفتار سوار کے تین روز کے سفر کے برابر ہوگا۔ ڈاڑھ اورچمڑے کی موٹائی حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں نبی معظم ﷺ نے ارشاد فرمایا ضِرْسُ الْکَافِرِ أَوْ نَابُ الْکَافِرِ مِثْلُ أُحُدٍ وَغِلَظُ جِلْدِهِ مَسِيرَةُ ثَلَاثٍ (مسلم،باب النار یدخلھا الجبارون والجنۃ،حدیث نمبر:۵۰۹۰) (ترجمہ)کافر کی ایک داڑھ یا ایک دانت احد(پہاڑ)کے برابر ہوگا اور اس کی کھال کی موٹائی تین دن چلنے کے(سفر) کے برابر ہوگی۔ کافر کی ران اوربیٹھک وغیرہ کتنی بڑی ہوگی (حدیث)حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ضرس الكافر يوم القيامة مثل أحد ، وعرض جلده سبعون ذراعا ، وعضده مثل البيضاء ، وفخذه مثل ورقان ، ومقعده من النار ما بيني وبين الربذة(خرجہ الحاکم وخرجہ الامام احمد)ولم یذکر فیہ عضدہ وخرجہ الحاکم موقوفا علی ابی ہریرہ وزاد فیہ قال ابوہریرہ وکان یقول بطنہ مثل بطن اضم (ترجمہ)روز قیامت کافر کی داڑھ احد(پہاڑ)کے برابر ہوگی اوراس کی کھال کی موٹائی ستر ہاتھ ہوگی اس کا بازو(مدینہ سے)بیضاء (مقام) جتنا (موٹا) ہوگا اس کی ران (مدینہ سے)ورقان (مقام)جتنا ہوگی آگ میں اس کی بیٹھک اس میری جگہ سے ربذہ (مقام)جتنی لمبی ہوگی۔ (حدیث)حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ضِرْسُ الْکَافِرِ مِثْلُ أُحُدٍ وَفَخِذُهُ مِثْلُ الْبَيْضَاءِ وَمَقْعَدُهُ مِنْ النَّارِ کَمَا بَيْنَ قُدَيْدٍ وَمَکَةَ وَکَثَافَةُ جِلْدِهِ اثْنَانِ وَأَرْبَعُونَ ذِرَاعًا بِذِرَاعِ الْجَبَّارِ. (خرجہ احمد) (ترجمہ)کافر کی داڑھ احد پہاڑ کی طرح(موٹی اور بڑی)ہوگی اس کی رات بیضاء (پہاڑ)جتنی موٹی اور(بڑی)ہوگی اس کی بیٹھک آگ میں (مقام)قدید اورمکہ مکرمہ کے(درمیانی فاصلہ کے)برابر ہوگی اوراس کے چمڑے کی موٹائی بیالیس ہاتھوں کے برابر ہوگی جن کی لمبائی کا علم اللہ تعالی کو ہے۔ (فائدہ)ترمذی شریف کی حدیث میں جہنم میں کافر کی بیٹھک کا حد ود اربعہ مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ کے درمیانی فاصلہ کے برابر بیان کیا گیا ہے۔ کان کی ایک لو سے دوسری تک سات سو سال کا فاصلہ (حدیث)حضرت ابن عمرؓ حضور اکرم ﷺ سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: يعظم أهل النار فى النار حتى إن بين شحمة أذن أحدهم إلى عاتقه مسيرة سبعمائة عام وإن غلظ جلده سبعون ذراعا وإن ضرسه مثل أحد. (خرجہ احمد) (ترجمہ)جہنم میں دوزخیوں کو اتنا موٹا کردیا جائے گا کہ ان میں سے ہر ایک کافر کی ایک کان کی لو اور اس کے کندھوں کا درمیانی فاصلہ سات سو سال (چلنے)کے برابر ہے اس کے چمڑے کی موٹائی ستر ہاتھ کے برابر ہوگی اور اس کی ایک داڑھ احد پہاڑ کے مثل ہوگی۔ جسم کی موٹائی (حدیث)حضرت ابو سعید خدریؓ رسول اکرم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: إِنَّ الْکَافِرَ لَيَعْظُمُ حَتَّى إِنَّ ضِرْسَهُ لَأَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ وَفَضِيلَةُ جَسَدِهِ عَلَى ضِرْسِهِ کَفَضِيلَةِ جَسَدِ أَحَدِكُمْ عَلَى ضِرْسِهِ (ابن ماجہ،باب صفۃ النار،حدیث نمبر:۴۳۱۳) (ترجمہ)بلاشبہ کافر کے جسم کو اتنا موٹا کردیا جائے گا کہ اس کی ایک داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی اور اس کے جسم کی بڑائی اس کی داڑھ پر اس تناسب سے ہوگی جتنا تم میں سے کسی کا جسم اس کی داڑھ سے بڑا ہوتا ہے۔ (حدیث)حضرت مقدام بن معدیکربؓ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: من کان من اھل النار عظمہ وافخموا کالجبال (طبرانی) (ترجمہ)جو لوگ دوزخی ہوں گے انہیں پہاڑوں کی طرح موٹا جسم دیا جائے گا۔ گوشت اورپوست کے درمیان کیڑے کا شور حضرت عمروبن میمونؒ فرماتے ہیں کافر کے گوشت اور پوست کے درمیاں میں کیڑے کا شور وغل ایسے سنائی دے گا جیسے وحشی جانور کا شور وغوغاسنائی دیتا ہے۔ (التخویف:۱۲۴) ۱۶۰۰کلو میٹر لمبی زبان جس کو دوسرے دوزخی روندتے ہوں گے (حدیث)حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ان الکافر یجر لسانہ یوم القیامۃ من ورائہ قدر فرسخین یوطئوہ الناس . (خرجہ الامام احمد والترمذی) (ترجمہ)کافر روزقیامت اپنی زبان کو سولہ سو کلو میٹر کے برابر اپنی پشت پیچھے گھسیٹتا ہوگا(جسے)اورلوگ(بھی)اسے روندتے ہوں گے۔ گناہگار مومنوں کا جسم (تنبیہ)ایسا بیان گناہگار مومنوں کے لئے بھی ایک حدیث میں ہے جسے حضرت حارث بن قیس ؓ نے نبی مکرم ﷺ سے روایت کیا ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: وَإِنَّ مِنْ أُمَّتِي لَمَنْ يَعْظُمُ لِلنَّارِ حَتَّى يَكُونَ أَحَدَ زَوَايَاهَا (مسند احمد،حدیث الْحَارِثِ بْنِ أُقَيْشٍ،حدیث نمبر:۱۷۱۸۴) (ترجمہ)میری امت سے بھی بعض کے جسم کو(اتنا)موٹا کیا جائے گا کہ اس کا جسم جہنم کے ایک کونے کے برابر ہوجائے گا۔ (اعاذنااللہ منہ) والدین کے نافرمان بیٹے کے جسم کی موٹائی حضرت ابوہریرہؓ حضورﷺ کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا: فخذہ فی جہنم مثل احد وضرسہ مثل البیضاء قل لم ذلک یا رسول اللہ قال کان عاقابو الدیہ (لطبرانی) (ترجمہ)مسلمان کی ران دوزخ میں احد(پہاڑ)کے برابر ہوگی اوراس کی داڑھ بیضاء(پہاڑ)کے برابر ہوگی(حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں)میں نے پوچھا اے رسول اللہ ،ایسا کیوں ہوگا تو آپ ﷺ نے فرمایا اس لئے کہ وہ اپنے والدین کا نافرمان تھا۔ ظالم حکمران کا جسم (حدیث)حضرت انسؓ حضورﷺ سے روایت فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: یجاء بالامیر الجائر یوم القیامۃ فتخاصمہ الرعیۃ فیفلجوا علیہ فیقولون لہ سدعنار کنامن ارکان جہنم (اغلب بن تمیم،ضعف) (ترجمہ)روزقیامت ظالم حکمران کو پیش کیا جائے گا جس سے اس کی رعایا جھگڑا کرے گی اوراس پر غالب آجائے گی اور اس سے کہے گی ہماری طرف سے جہنم کے گوشوں سے کسی گوشے کو(اپنے جسم سے)پر کرو،(فائدہ)چونکہ دوزخ بہت وسیع وعریض ہوگی اس کے کسی کونہ کو بھرنے کے لئے ایک بڑا وجود درکار ہے اور اس ظالم حکمران سے مسلمان حکمران مراد ہے جس سے معلوم ہوا کہ بعض گناہگار مسلمانوں کو جب جہنم میں داخل کیا جائے گا تو ان کے جسموں کو بھی بڑا کیا جائے گا۔ دوزخی کے جسم پر کئی عذاب حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں آگ میں دوزخی کا بدن اتنا بڑا کردیا جائے گا کہ اس کا فاصلہ سات طویل ترین راتوں کے برابر ہے(جن کی مقدار کا علم اللہ تعالی کو ہے) اس کی ایک داڑھ احد پہاڑ جتنی ہوگی، ان کے ہونٹ بدصورتی سے ان کے سینوں پر پڑتے ہوں گے یہ جہنم میں پیاسے پھریں گے۔ (خرجہ الخلال فی کتاب السنہ) حضرت حسن (بصریؒ نے دوزخ والوں کا ذکر کیا تو فرمایا ان کے اجسام کو تیز ترین سوار کے تین دن رات کے سفر کے برابر بڑھایا اورموٹا کیا جائے گا، ان میں کے ہر ایک کی داڑھ طویل کھجور کی مانند ہوگی اوراس کی دبر(پاخانہ کا مقام)ایک گھاٹی کی مانند ہوگا، ان کے ہاتھ ان کی گردنوں سے بندھے ہوں گے،ان کے سر کے بالوں کو ان کے پیروں سے جکڑ دیا ہوگا، فرشتے ان کو آگے پیچھے سے ضربیں لگاتے اور جہنم میں ہنکاتے ہوں گے، پس ان میں سے کوئی انسان فرشتہ کوکہے گا مجھ پر ترس کھا تووہ کہے گا میں تم پر ترس کیسے کھاؤں جب خود ارحم الراحمین تجھ پر ترس نہیں کھاتا۔ (مسکین عن حوشب) (فائدہ)دوزخیوں کو زیادہ عذاب دینے کے لئے ان کے جسموں کو بڑا کیا جائے گا کیونکہ جسم جتنا بڑا ہوتا ہے عذاب بھی اتنا زیادہ محسوس کرتا ہے۔ چہروں کا جھلسنا اوربدشکل ہونا اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں: "تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ النَّارُ وَهُمْ فِيهَا کَالِحُونَ" (المومنون:۱۰۴) (ترجمہ)ان کے چہروں کو(جہنم کی)آگ جھلساتی ہوگی اوراس میں ان کے منہ بگڑے(ہوئے بدشکل)ہوں گے۔ ہونٹوں کی بد صورتی (حدیث)حضرت ابوسعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وھم فیھا کالحون کی تفسیر میں فرمایا: تَشْوِيهِ النَّارُ فَتَقَلَّصُ شَفَتُهُ الْعُلْيَا حَتَّى تَبْلُغَ وَسَطَ رَأْسِهِ وَتَسْتَرْخِي شَفَتُهُ السُّفْلَى حَتَّى تَضْرِبَ سُرَّتَهُ (ترمذی،باب ماجاء فی صفۃ طعام اھل النار،حدیث نمبر:۲۵۱۲) (ترجمہ)چہرہ کو دوزخ کی آگ ایسا بھون دے گی کہ اس کا اوپر کا ہونٹ اوپر کو چڑھ جائے گا یہاں تک کہ سر کے درمیان تک جا پہنچے گا اور اس کا نچلا ہونٹ نیچے کو لٹک جائے گا یہاں تک کہ وہ دوزخی کی ناف تک جا پہنچے گا۔ (فائدہ)یہاں پر یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ دوزخی کا اپنا جسم خود کتنے میلوں تک پھیلا ہوگا،اسی لحاظ سے اس کے ہونٹ کتنے بڑے اور بد شکل ہوں گے۔ آگ سے کنگھا کئے ہوئے سر حضرت ابن مسعود ؓ مذکورہ آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں(دوزخیوں کے سر)ایسے بد شکل ہوں گے جیسے بھونی ہوئی سری چڑھی ہوتی ہے اور ان سے یوں بھی منقول ہے کہ دوزخیوں کے سر ایسے بد شکل ہوں گے جیسے ان کو آگ سے کنگھا کیا گیا ہو جس سے ان کے دانت ظاہر ہوگئے ہوں اوران کے ہونٹ چڑھ گئے ہوں۔ جسموں کی لمبائی اوربدصورتی حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں دوزخی کو آگ میں اتنا موٹا کیا جائے گا کہ وہ سات طویل راتوں کی مسافت(جس کی لمبائی اللہ تعالی کے علم میں ہے) جتنا موٹا ہوجائے گا اس کی ایک داڑھ احد پہاڑ جتنی ہوگی،ان کے ہونٹ ان کے سینوں پر لٹکتے ہوں گے،انتہائی بد شکل ہوں گے ،آگ میں شوروغوغامچاتے رہیں گے۔ (خرجہ خلال فی کتاب السنہ) حضرت طاؤسؒ کی حکایت (محدث) ابوبکر بن عیاشؒ محمد بن سوید سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت طاؤسؒ کے مسجد سے واپس آنے کے دو راستے ہوتے تھے،ان میں سے ایک یہ کہ جب یہ نماز مغرب پڑھ کر سریوں والے کا راستہ اختیار فرماتے تو شام کا کھانا کھانے کی ہمت نہ ہوتی تھی، جب ان سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے جواب دیا جب میں سریوں کو بھونا ہوا دیکھ لیتا ہوں تو مجھ میں کھانا کھانے کی ہمت نہیں رہتی، ابوبکر(ابن عیاش)فرماتےہیں میں نے یہ بات سریع مکی سے پوچھی تو انہوں نے(اس کی تصدیق کرتے ہوئے)فرمایا میں نے ان کو ان بھونی ہوئی سریوں پر کھڑا دیکھا ہے۔ (ابن ابی الدنیاووغیرہ) حضرت اویس قرنیؒ کی حالت ابو منذر دمشقی فرماتے ہیں حضرت اویس قرنی جب بھونی ہوئی سریوں کو دیکھتے تو انہیں یہ آیت یاد آجاتی ‘‘تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ النَّارُ وَهُمْ فِيهَا کَالِحُونَ’’ پھر آپ بے ہوش ہوکر گرپڑتے حتی کہ دیکھنے والے آپ کو دیوانہ سمجھتے۔ (ابن ابی الدنیا وغیرہ) حضرت ابن سیرینؒ کی حالت حضرت اصمعیؒ فرماتے ہیں حضرت صفربن حبیب نے بتایا کہ حضرت ابن سیرینؒ ایک مرتبہ سریاں بھوننے والے کے پاس سے گذرے جس نے ایک بھونی ہوئی سری(آگ سے) نکالی ہوئی تھی،تو ان پر بے ہوشی طاری ہوگئی۔ ہرکھال جلنے کے بعد دوسری پہنادی جائے گی اللہ تعالی فرماتے ہیں "إِنَّ الَّذِينَ کَفَرُوا بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا لِيَذُوقُوا الْعَذَابَ إِنَّ اللَّهَ کَانَ عَزِيزًا حَكِيمًا" (سورۃ نساء:۵۶) (ترجمہ)بلاشک جو لوگ ہماری آیات(واحکام)کے منکر ہوئے (ہم ان کو)عنقریب ایک سخت عذاب میں داخل کریں گے(اور وہاں ان کی برابر یہ حالت رہے گی کہ)جب ایک دفعہ ان کی کھال(آگ سے)جل چکی ہوگی تو ہم اس پہلی کھال کی جگہ فوراً دوسری (تازی)کھال پیدا کردیں گے تاکہ(ہمیشہ)عذاب ہی بھگتتے رہیں(کیونکہ پہلی کھال میں جلنے کے بعد شبہ ہو سکتا تھا کہ شاید اس میں ادراک واحساس نہ رہے اس لئے شبہ ختم کرنے کے لئے یہ سنادیا )بلا شک اللہ تعالی زبردست ہیں (کہ وہ ایسی سزادے سکتے ہیں اور)حکمت والے ہیں۔(اس لئے باوجود قدرت کے جلی ہوئی کھال کو تکلیف پہنچا سکتے ہیں،پھر بھی کسی حکمت سے بدل دیا) ایک گھڑی میں سو مرتبہ کھال بدلے گی (حدیث)حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں ایک آدمی نے حضرت عمرؓ کے سامنے مذکورہ آیت پڑھی تو انہوں نے فرمایا اسے دوبارہ پڑھو اس نے آپ کے سامنے دوبارہ پڑھا تو حضرت معاذ بن جبلؓ ؓ نے فرمایا میرے پاس اس کی یہ تفسیر ہے کہ ایک گھڑی میں سو دفعہ کھال تبدیل کی جائے گی،تو حضرت عمرؓ نے فرمایا میں نے بھی اسی طرح رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ۔ (ابن ابی حاتم وابن مردویہ) ایک گھڑی میں لاکھ مرتبہ کھال بدلے گی (حدیث)حضرت عمرؓ نے کعبؒ سے اس آیت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا اس کی جلد کو جلایا جائے گا اورایک ہی گھڑی میں یا ایک گھڑی کی مقدر میں ایک لاکھ مرتبہ تازہ بتازہ چمڑا پہنایا جائے تو حضرت عمرؓ نے فرمایا تم نے سچ کہا۔ (وھذا منقطع،ابن ابی حاتم) دونوں روایتوں میں مطابقت (اگر یہ حدیث انقطاع کے باوجود صحیح بھی ہو تو یہ دوزخیوں کے اختلاف احوال پر محمول ہوگی یا طبقات جہنم کے اختلاف درجات پر محمول ہوگی۔ (امداد اللہ انور) کافر کے جسم پر سو چمڑے اورہر دو چمڑوں کے درمیان نیا عذاب (حدیث)یحیی بن یزید حضرمی فرماتے ہیں مجھے مذکورہ حدیث کی یہ تفسیر پہنچی ہے کہ اللہ تعالی کافر کو(ایک ساتھ)سو چمڑے پہنائیں گے اور ہر دو چمڑوں کے درمیان علیحدہ قسم کا ایک عذاب ہوگا۔ (ابن ابی حاتم) روزانہ ستر ہزار مرتبہ آگ کھائے گی (حدیث)حضرت حسن(بصری)اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں دوزخیوں کو ہر روز ستر ہزار دفعہ آگ کھائے گی(اور) جب بھی کھائے گی انہیں حکم دیا جائے گا دوبارہ اپنی پہلی حالت میں لوٹ آؤ تو وہ ویسے ہی لوٹ آئیں گے جیسے پہلے تھے۔ حضرت ربیع بن انس کہتے ہیں پہلی(کسی امت کی)کتاب میں لکھا تھا دوزخیوں میں کے ہر ایک کی کھال چالیس ہاتھ ہوگی اس کا دانت نوے ہاتھ ہوگا، اگر پہاڑ کو اس کے پیٹ میں رکھ دیاجائے تب بھی وہ پہاڑ سے وسیع رہے جب ان کے چمڑوں کو آگ جلاڈالے گی تو اورچمڑاپہنادیا جائے گا۔ (نوٹ)اگریہ روایت صحیح ہو تو اس میں جو ہاتھ کے ذریعے دوزخیوں کے اعضاء کی مسافت اورموٹائی کے ساتھ بیان کی گئی ہے اس کی لمبائی صحیح علم اللہ تعالی کو ہے۔ (امداد اللہ) چہروں کی سیاہی اور جسموں کی لمبائی (حدیث)حضرت ابوہریرہؓ نبی کریمﷺ سے آیت: "يَوْمَ نَدْعُو كُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ". (الاسراء:۷۱) (ترجمہ)ہم جس دن سب لوگوں کو ان کے پیشواؤں کے ساتھ بلائیں گے۔ کی تفسیر میں نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: مسلمانوں میں کا ایک آدمی بلایا جائے گا اسے داہنے ہاتھ میں کتاب دی جائے گی اس کا جسم ساٹھ ہاتھ لمبا کیا جائے گا اس کا چہرہ سفید کیا جائے گا اوراس کے سرپر نور سے چمکتا ہوا تاج رکھا جائے گا پس وہ اپنے دوستوں کی طرف چل پڑے گا جب وہ اسے دور سے(آتا ہوا)دیکھیں گے تو دعا کریں گے اے اللہ اسے ہمارے پاس بھیج دیجئے اوراس کی برکت بھی ہمیں عطافرمائیے یہاں تک کہ وہ ان کے پاس جا پہنچے گا اورانہیں کہے گا تمہیں خوشخبری ہو تم میں کے ہر ایک کے لئے ایسا ہی انعام ہے، آپ ﷺ نے فرمایا اورکافر کا یہ حال ہے کہ اس کا منہ کالا کیا جائے گا اس کے جسم کو قد آدم کے برابر بڑھا یا جائے گا اور آگ کی(بڑی ساری)ٹوپی اس کے سر پر رکھی جائے گی جب اس کے دوست اسے دیکھیں گے تو کہیں گے ہم اللہ سے پناہ مانگتے ہیں اس کے شر سے،اے اللہ! اسے ہمارے پاس نہ بھیجئے لیکن وہ ان کے پاس جا پہنچے گا تو وہ کہیں گے اے اللہ اسے ہم سے دور لے جائیے تو وہ کہے گا اللہ تعالی نے تمہیں(اپنے سے)دور کردیا ہے تم میں سے ہر ایک کے لئے ایسا ہی (عذاب)ہے (ترمذی شریف) (حدیث)حضرت عطاءبن یسار فرماتے ہیں کہ کعب احبارنےفرمایا شریروں کے سردار کو بلایا جائے گا اور اسے کہا جائے گا اپنے رب کے پاس چل پھر اسے اللہ تعالی کے پاس لایا جائے گا تو اللہ تعالی اس سے پردہ کرلیں گے اور اسے دوزخ میں داخل کرنے کا حکم کردیا جائے گا ،پس اسے اس کا اوراس کے دوستوں کا ٹھکانا دکھایا جائے گا اورکہا جائے گا یہ فلاں کی منزل ہے اور یہ فلاں کی پس اللہ تعالی نے ان کے لئے جو جو عذاب تیار کررکھے ہیں وہ ان کو دیکھے گا اوراپنی منزل کو بھی ،تو سب منزلوں سے بد ترین دیکھے گا، حضرت کعبؒ فرماتے ہیں اس کے بعد اس کا منہ کالا کردیا جائے گا ،اس کی آنکھوں کی بینائی چھین لی جائے گی اور اس کے سر پر آگ کی ٹوپی رکھ دی جائے گی پھر جیسے ہی وہ اس حالت میں چلے گا اوراسے جو جماعت بھی دیکھے گی اس سے اللہ کی پناہ طلب کرے گی، پھر وہ اپنے ان ساتھیوں کے پاس آئے گا جو شرارتوں میں اس کے ساتھ ہوتے اور اس کا تعاون کرتے تھے جو کچھ اللہ تعالی نے ان کے لئے جہنم میں تیار کیا ہے وہ بیان کرتا رہے گا یہاں تک کہ اس کے منہ کی سیاہی کی طرح ان سب کے منہ پر بھی سیاہی چڑھ جائے گی،پس لوگ ان کے چہروں کی سیاہی کو پہچان کرکہیں گے یہی لوگ دوزخی ہیں۔ (ابو نعیم وغیرہ) (تنبیہ)دوزخیوں کی یہ حالت دوزخ میں داخل ہونے سے پہلے کی ہے جب یہ جہنم میں داخل ہوں گے تو ان کے جسم کی مقدار بڑھ جائے گی جیسا کہ گذشتہ احادیث میں ذکر ہوچکا ہے۔ (امداد اللہ نور) دوزخیوں کی عمر دوزخیوں کی عمر جنتیوں کی عمر کے برابر ہوگی اس سے زیادہ نہیں ہوگی(حدیث)حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: "مَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ صَغِيرٍ أَوْ کَبِيرٍ يُرَدُّونَ أَبْنَاءَ ثَلَاثِينَ فِي الْجَنَّةِ لَا يَزِيدُونَ عَلَيْهَا أَبَدًا وَکَذَلِکَ أَهْلُ النَّارِ" (ترمذی،باب ماجاء مالادنی اھل الجنۃ ،حدیث نمبر:۲۴۸۶) (ترجمہ)جب کوئی فوت ہوتا ہے جب کہ وہ اہل جنت میں سے ہو عمر میں چھوٹا ہو یا بڑا تو یہ جنت میں تیس سال کی عمر میں داخل کیا جائے گا اوراہل دوزخ بھی اسی عمر میں ہوں گے۔ (حدیث)حضرت مقدام بن معدیکربؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نےارشاد فرمایا: مَا مِنْ أَحَدٍ يَمُوْتُ سَقَطًا وَلَا هَرَمًا وَإِنَّمَا النَّاسُ فِيْمَا بَيْنَ ذٰلِکَ إِلَّا بُعِثَ ابْنُ ثَلَاثِيْنَ سَنَةً فَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ کَانَ عَلٰى مَسْحَةِ آدَمَ وَصُوْرَةِ يُوْسَفَ وَقَلْبِ أَيُّوْبَ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ عُظِّمُوا وَفُخِّمُوا کَالْجِبَالِ (جمع الجوامع او الجامع الکبیر،باب حرف المیم:۱/۲۱۱۵۲) (ترجمہ)جو کوئی ناقص پیدا ہوتا ہے یا بوڑھا جب کہ لوگ اسی کے دوران میں عمریں پاتے ہیں اسے تیس سال کی عمر میں اٹھایا جائے گا،اگر وہ جنتی ہوگا تو حضرت آدم علیہ السلام کی شکل،حضرت یوسف علیہ السلام کے حسن،حضرت ایوب علیہ السلام کے دل پر ہوگا اورجو دوزخی ہوگا اس کو پہاڑوں کی طرح بڑا اورموٹا کردیا جائے گا، طبرانی کے علاوہ ایک دوسری روایت میں دوزخیوں کی عمر تینتیس سال مذکور ہے۔ دنیا میں دورخے کے جہنم میں دو مونہہ ہوں گے بعض دوزخیوں کی دو زبانیں اوردو مونہہ ہوں گے (حدیث)حضرت عمارؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: مَنْ کَانَ لَهُ وَجْهَانِ فِي الدُّنْيَا کَانَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِسَانَانِ مِنْ نَارٍ (ابوداؤد،باب فی الوجھین،حدیث نمبر:۴۲۳۰) (ترجمہ)جو دنیا میں دور خاہوگا اس کی قیامت میں آگ کی دو زبانیں ہوں گی۔ (حدیث)حضرت ابو سعیدؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ذُوْ الْوَجْهَيْنِ فِي الدُّنْيَا ، يَأْتِيْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، وَلَهُ وَجْهَانِ مِنْ نَّارٍ (المعجم الاوسط للطبرانی،باب المیم من اسمہ:محمد،حدیث نمبر:۶۴۶۰) (ترجمہ)دنیا میں دورخاقیامت میں آئے گا تو اس کے آگ کے دو مونہہ ہوں گے۔ بدشکل صورتوں میں مسخ ہونا (حدیث) اِنَّ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ اِذَا شفع فی ابیہ قیل لہ يا إبراهيم، انظر ما وراءك. فَإِذَا هُوَ بِذِيخٍ مُلَطَّخٍ ، فَيُؤْخَذُ بِقَوَائِمِهِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ . (الحدیث صحیح) (ترجمہ)حضرت ابراہیم علیہ السلام جب اپنے والد کی شفاعت کریں گے تو انہیں حکم ہوگا اے ابراھیم اپنے پیچھے دیکھو جب وہ نظر کریں گے تو ان کے والد بھیڑیے کی شکل میں گندگی یا کیچڑ میں لتھڑے ہوئے ہوں گے اس کے بعد اس کی ٹانگوں سے پکڑ کر دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔ کافر دوزخ میں خنزیر کی شکل میں رہیں گے (حدیث)اللہ تعالی کے فرمان: " ثُمَّ رَدَدْنَاهُ أَسْفَلَ سَافِلِينَ" (سورۃ التین:۵) (ترجمہ)پھر ہم اس کو پستی کی حالت والوں سے بھی پست کردیں گے) کی تفسیر میں حضرت ابو العالیہؒ فرماتے ہیں کفار کو جہنم میں خنزیر کی شکل میں ڈالا جائے گا ۔ (ابن ابی حاتم) دوزخ کو مکمل طور پر بند کرتے وقت شکلیں تبدیل کی جائیں گی (حدیث)حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں جب اللہ تعالی ارادہ فرمائیں گے کہ کسی کو بھی جہنم سے نہ نکالیں تو ان کی شکلوں اور رنگتوں کو تبدیل فرمادیں گے پھر کوئی بھی نہیں پہچانا جاسکے گا۔ اس کا مکمل ذکر آگے آرہا ہے۔