انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مستنجد باللہ مستنجد باللہ بن مقتفی لامراللہ ماہ ربیع الثانی سنہ۵۱۱ھ میں ایک گرجستانی اُم ولد موسومہ طاؤس کے پیٹ سے پیدا ہوا، سنہ۵۴۷ھ میں ولی عہد بنایا گیا اور انے باپ کی وفات کے بعد ربیع الاوّل سنہ۵۵۵ھ میں تختِ خلافت پربیٹھا، سنہ۵۵۶ھ میں ترکمانوں، کردوں اور عربوں نے یکے بعد دیگرے بغاوت کی اور خلیفہ مستنجد نے ان بغاوتوں کوفرو کیا، مقام حلہ میں قبیلہ بنی اسد کی آبادی زیادہ تھی، ان لوگوں سے سرکشی کے آثار نمایاں ہوئے اور سنہ۵۵۸ھ میں خلیفہ نے تمام بنی اسد کے خلاف فوجیں روانہ کرکے ان کوعراق سے نکال دیا، سنہ۵۵۹ھ میں واسط کے اندر بغاوت ہوئی، یہ بغاوت بھی فوجی قوت کی نمائش سے فرو کردی گئی، سنہ۵۵۹ھ میں واسط کے اندر بغاوت ہوئی، یہ بغاوت بھی فوجی قوت کی نمائش سے فرو کردی گئی، سنہ۵۶۰ھ میں خلیفہ کے وزیر عون الدین نے وفات پائی۔ سنہ۵۶۳ھ میں مصر کے آخری عبیدی حاکم عاضدلدین اللہ کے وزیر شادر پرابن سوار نامی ایک شخص نے غالب ہوکر اس کومصر سے نکال دیا، شادر مصر سے ملک العادل نورالدین زنگی کے پاس آیا، نورالدین زنگی سلاطین سلجوقیہ کے سرداروں میں سے ایک سردار تھا، اس کے باپ عمادالدین زنگی کا اوپر ذکر ہوچکا ہے، نورالدین محمود زنگی نے حلب وشام وغیرہ ممالک پرقبضہ کررکھا تھا اور خلیفہ بغداد کا فرماں بردار تھا، نورالدین محمود کے سرداروں میں نجم الدین ایوب (جس کا ذکر اوپر بھی آچکا ہے) اور اس کا بیٹا صلاح الدین یوسف بن نجم الدین ایوب اور نجم الدین ایوب کا بھائی اسدالدین شیر کوہ معزز اور اعلیٰ عہدوں پرمامور تھے، ملک العادل نورالدین محمود نے امیراسدالدین شیر کوہ کودوہزار سواروں کے ساتھ مصر کی طرف روانہ کیا، شیرکوہ نے ابن سوار کا کام تمام کیا؛ مگرشادر نے ان وعدوں کوجودربار نورادلین میں کرکے آیا تھا، پورا نہ کیا، یہ وہ زمانہ تھا کہ فرانسیسی سواحل شام ومصر پرحملے کیا کرتے تھے اور ساحلی مقامات پرقابض ہوگئے تھے، شیرکوہ سے فرمائش کی گئی کہ ان عیسائیوں کوبھی ملک سے خارج کرو، شیرکوہ اور اس کے بھتیجے صلاح الدین نے فرنگیوں کوکئی مہینے کی لڑائیوں کے بعد مصر سے نکال دیا اور خود شام کی طرف چلا آیا، سنہ۵۶۴ھ میں فرانسیسیوں نے پھرمصر پرحملہ کیا، عاضدلدین اللہ نے پھرملک العادل سلطان نورالدین محمود زنگی کی خدمت میں امداد اور اعانت کی درخواست کی، نورالدین نے پھرشیرکوہ کومع صلاح الدین مصر کی جانب روانہ کیا، فرانسیسی شیرکوہ کے آنے کی خبر سنتے ہی بھاگ گئے اور عاضدلدین اللہ نے شیرکوہ کو اپنا وزیر بناکر اپنے پاس رکھ لیا، شادر نے عَلم بغاوت بلند کیا، شیرکوہ نے فوراً اس کا کام تمام کردیا اور اطمینان سے خدمات وزارت انجام دینے لگا، سال بھر کے بعد سنہ۵۶۵ھ میں شیر کوہ کامصر میں انتقال ہوگیا توحاکم مصر عاضدلدین اللہ عبیدی نے شیر کوہ کے بھتیجے سلطان صلاح الدین یوسف کووزارت کا عہدہ دیا، شیرکوہ اور صلاح الدین دونوں اپنے پرانے سردار سلطان نورالدین محمود کے بھی وفادار تھے، اس طرح شام اور مصر دوسنوں ملکوں کی اسلامی طاقت متحد طور پرعیسائیوں کے حملوں کی مدافعت پرمتوجہ رہی، ادھر خلیفہ مستنجد باللہ کوبھی عراق کی تمام بغاوتوں کے فرو کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی اور خلیفہ کا اقتدار اور رعب پورے طور پرقائم ہوگیا، ملک العادل نورالدین زنگی خلیفہ مستنجد کا وفادار اور مستنجد کے ہرایک حکم کی تعمیل کوتیار تھا؛ لہٰذا یہ زمانہ امن وامان اور عراق ومصر کے مسلمانوں کے لیے اطمینان کا زمانہ تھا۔ ۹/ربیع الثانی سنہ۵۶۶ھ میں خلیفہ مستنجد باللہ نے بیمار ہوکر وفات پائی، اسی خلیفہ کے عہد خلافت میں شیخ عبدالقادر جیلانی نے وفات پائی، مستنجد کے بعد لوگوں نے اس کے بیٹے ابومحمد حسن کوتختِ خلافت پربٹھاکرمستضی بامراللہ کا لقب دیا۔