انوار اسلام |
س کتاب ک |
فلم اور ٹیلی ویژن کوذریعہ معاش بنانا فلم اگرذی روح تصویروں پرمشتمل ہو یااس کے ذریعہ غیراخلاقی باتوں کی تشہیر کی جائے تواس کا دیکھنا حرام ہے اوراس کا بنانا اس سے بھی بڑھ کر ہے؛ اسی طرح اس کودکھانا اور اس کواپنے لیے ذریعہ معاش بنانا سنگین ترین گنا ہ ہے کہ یہ برائی ہی میں ہے؛ بلکہ برائی کی دعوت دینا بھی ہے اور اس کے ذریعہ حاصل ہونے والی آمدنی بھی حرام ہے، گزشتہ زمانے میں بعینہ فلم توموجود نہیں تھی؛ لیکن رقص ونغمہ کا سلسلہ تھا اور فقہاء نے اس کی اُجرت کوحرام قرار دیاہے، ابوالبرکات رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: وَلَايَجُوزُ عَلَى الْغِنَاءِ وَالنَّوْحِ وَالْمَلَاهِي۔ (البحر الرائق شرح كنز الدقائق:۲۰/۳۰۲، شاملہ، المؤلف: زين الدين بن إبراهيم بن نجيم، المعروف بابن نجيم المصري،موقع الإسلام۔ کنزالدقائق:۳۶۴) ترجمہ: گانے بجانے، مردوں پرنوحہ کرنے اور لہوولعب پراجارہ جائز نہیں ہے۔ فلم میں یہ مفاسد زیادہ قوت اور کثرت کے ساتھ پائے جاتے ہیں، اس لیے ظاہر ہے کہ اس کے ذریعہ کسب معاش کی شناعت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ (جدیدفقہی مسائل:۱/۳۹۸)