انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** تدفین چہارشنبہ کی آدھی رات یا سحر کے قریب جنازے کو قبر کے کنارے رکھ دیا گیا، قبر میں سُرخ چادر بچھائی گئی جو خیبر والوں نے پیش کی تھی، یہ چادر آپﷺ اکثر اوڑھا کرتے تھے ، اُسے حضرت شقرانؓ نے قبر میں بچھایا کیونکہ زمین انبیاء کے اجسام کو نہیں چھوتی ، یہ بھی روایت ہے کہ آخر وقت میں اس چادر کو نکال لیا گیا ، قبر میں اترنے والوں میں حضرت عباسؓ ، حضرت علیؓ ، حضرت فضلؓ اور حضرت قثمؓ ہیں، ایک اور روایت کے لحاظ سے قبر میں اترنے والے حضرت عقیلؓ ، حضرت عبدالرحمنؓ بن عوف ، حضرت اسامہؓ ، حضرت اوسؓ بن خولی اور حضرت شقرانؓ تھے، انھوں نے ہی میت کو قبر میں اتارا، حضرت قثمؓ کہتے ہیں کہ میں وہ آخری شخص تھا جس نے حضور ﷺ کے روئے مبارک کو قبر میں دیکھا اور اس سے باہر نکلا، زمین سے قبر کی گہرائی تین گز تھی، حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ بدھ (منگل اور بدھ کی درمیانی شب ) کی پچھلی شب پھاوڑوں کی آواز سن کر دفن کرنے کے وقت کا علم ہوا ، کچی اینٹوں سے قبر بنائی گئی ، ایک یا چار بالشت مٹی ڈال کر کوہان کی شکل کی تربت تیار کی گئی، حضرت بلالؓ نے ایک مشک پانی چھڑکا ، سرہانے سے ابتداء کی، یہ بھی روایت ہے کہ مزار مبارک پر میدان کے سُرخ ‘سفید سنگ ریزے چُن دئیے گئے ، حضرت مغیرہؓ بن شعبہ نے اپنی انگوٹھی قبر میں گرا دی ، اس کو نکالنے کے لئے سب سے آخر میں اترے، لیکن دوسری روایت میں اس کی تردیدہے کہ حضرت علیؓ نے اجازت نہیں دی خود اترے اور انگوٹھی نکال کر انھیں دی،