انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۶)حضرت ابوعبداللہ مکحول الہذلی (۱۰۱ھ) الحافظ فقیہ الشام ابوامامۃ الباہلیؒ، واثلہ بن الاسقعؒ، انس بن مالکؓ، محمود بن الربیعؒ، عبدالرحمن بن غنمؒ، ابوادریس الخولانیؒ سے حدیث پڑھی، حدیث کومرسل بھی روایت کرتے اور ابی بن کعبؓ، عبادہ بن الصامتؓ اور حضرت ام المؤمنینؓ سے بھی درمیانے راوی کوذکر کیئے بغیر روایت کردیتے تھے، آپؒ سے ایوب بن موسیٰؒ، علاء بن حارثؒ، زید بن واقدؒ، حجاج بن ارطاۃؒ، امام اوزاعیؒ اور سعید بن عبدالعزیزؒ نے روایات لی ہیں، آپؒ نے مصر، عراق اور حجاز ہرجگہ طلبِ علم میں سفر کیا، امام زہریؒ فرمایا کرتے تھے: علماء تین ہیں، ان میں آپؒ مکحول رحمۃ اللہ علیہ کو بھی ذکر کرتے (دوسرے سعید بن المسیبؒ اور علامہ شعبیؒ ہیں) ابوحاتمؒ کہتے ہیں: "مَاأَعْلَمَ بِالشَّامِ أَفْقَهُ مِنْ مَكْحُوْلٍ"۔ (تذکرۃ الحفاظ للذھبی:۱/۸۲، شاملہ،المكتبة الرقمية،الناشر: دارالكتب العلمية، بيروت،لبنان) ترجمہ:شام میں مکحولؒ سے بڑا فقیہ میں نے نہیں دیکھا۔ خطیب تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: "لم يكن في زمان مكحول أبصربالفتيا منه، وكان لايفتي حتى يقول: لاحول ولاقوة إلابالله، هذا رأي والرأي يخطئ ويصيب"۔ (طبقات الفقہاء:۱/۷۵، المؤلف:أبوإسحاق الشيرازي، شاملہ،موقع الوراق) حضرت مکحول کے زمانہ میں فتویٰ دینے کی بصیرت سب سے زیادہ آپ میں تھی اور آپ فتوےٰ نہ دیتے جب تک "لاحول ولاقوة إلابالله" نہ پڑھ لیتے اور فرماتے یہ میری رائے ہے اور رائے خطا بھی کرتی ہے اور درست بھی ہوتی ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ لفظ رائے ان دنوں کسی پہلو سے معیوب نہ سمجھا جاتا تھا۔