انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دُرید بن صمہ کا قتل دُرید بن صمہّ ایک اونٹ پر ہودج میں سوار تھا جس کو ربیعہ بن رفیع نے گرفتار کیا، ربیعہ سمجھے کہ اس میں کسی امیر کی عورت ہوگی جس سے بہت سا مال و زر حاصل ہوگا مگر اس میں ایک ضعیف العمر مرد لیٹا ہوا تھا جسے ربیعہ پہچان نہ سکے ، یہ ہوازن کا جنگی مشیردُرید بن صمہّ تھا ، درید نے ربیعہ سے ان کا مقصد دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا میں تجھے قتل کرناچاہتا ہوں، اس کے ساتھ ہی تلوار کا ہاتھ تول کر مارا جو خالی گیا، دُرید نے ان سے کہا " ربیعہ ! تمھاری ماں نے تمھیں ناکارہ تلوار دے کر بھیجا ہے، میری پشت کی طرف جو شمشیر رکھی ہے اس سے کام لو اور دیکھو مغز واستخوان مغز سے لے کر ذرا نیچے (یعنی گلے پر) وار کرنا، اے ربیعہ! میں بہادروں کو اسی طرح قتل کرتارہاہوں، اور ہاں اے ربیعہ! اپنے گھر لوٹ کر اپنی ماں کو بتادینا کہ تم نے دُرید بن صمہ کو قتل کیا ہے ، ارے میں نے توتمہارے قبیلہ کی کئی عورتوں کو ان کے دشمن سے بچایاتھا۔ حضرت ربیعہؓ نے یہ واقعہ اپنی ماں سے بیان کیا تو انھوں نے کہا! " تو نے کیا ستم ڈھایا ! دُرید کا تجھ پر احسان ہے کہ اس نے تیرے قبیلہ کی تین عورتوں یعنی تیری ماں ، نانی اور دادی کو دشمنوں سے بچایا اور تو نے اسے قتل کردیا" ( حیات محمد - محمد حسین ہیکل ) مسلمانوں نے اوطاس تک تعاقب جاری رکھا اور وہاں کفار کو نرغے میں لے لیا، ایک مرتبہ پھر جنگ کے شعلے تیزی سے بھڑک اٹھے مگر کفار بھاگ کھڑے ہوئے اور حنین سے جو عورتیں اور بچے اور اموال ہمراہ لائے تھے وہ بھی چھوڑ گئے جنھیں مسلمان سمیٹ کر حضور اکرم ﷺ کے پاس جعرانہ میں لے آئے،