انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۲)حضرت امام عبداللہ بن المبارکؒ(۱۸۱ھ) علامہ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "الامام الحافظ العلامة شيخ الاسلام فخر المجاهدين قدوة الزاهدين"۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱/۲۷۴) ایک ہزار اساتذہ سے روایت لی،ابو اسامہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، امیر المومنین فے الحدیث،آپ کے تلامذہ کی متفقہ رائے آپ کے بارے میں یہ تھی: "جمع العلم والفقه والادب والنحو واللغة والزهد والشجاعة والشعر والفصاحة وقيام الليل والعبادة والحج والغزو"۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱/۲۷۶) ابن سعد آپ کو مقتداء،الحجہ اورکثیر الحدیث کہتے ہیں(تہذیب الاسماء:۱/۲۸۵) امام نسائی فرماتے ہیں: ابن المبارکؒ کے زمانہ میں ان سے زیادہ جلیل القدر،بلند مرتبہ اورتمام بہترین خصائل کا جامع ہمارے علم میں نہیں گزرا۔ حضرت امام ابو حنیفہؒ کے شاگرد تھے،اس جلالتِ شان کے باوجود برملا فرماتے: ہم امام ابو حنیفہؒ کے سامنے بیٹھتے ہیں؛کہ ان کی امامت اورجلالت پر سب کا اتفاق ہے،وہ تمام چیزون کے امام تھے،ان کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے اوران کی محبت سے بخشش کی امید کی جاتی ہے آپ مرو کے رہنے والے تھے بارہا بغداد آئے امام ابو حنیفہ سے کوفہ میں ہی پڑھا۔