انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سریہ حضرت ابو قتادہؓ بن ربعی الانصاری بجانب بطن اضم (رمضان ۸ھ) جب رسول اﷲ ﷺ نے اہل مکہ سے جنگ کرنے کا ارادہ کیا تو آپﷺ نے حضرت ابو قتادہ ؓ بن ربعی کو آٹھ آدمیوں کے ہمراہ بطن اضم کی جانب روانہ کیا جو ذی خشب اور ذی المروہ کے درمیا ن ہے اور اس کے اور مدینہ کے درمیان چھتیس میل کا فاصلہ ہے، یہ سریہ اس لئے بھیجا گیا کہ گمان کرنے والا یہ گمان کرلے کہ حضور اکرم ﷺ کی توجہ اس علاقہ کی طرف ہے تاکہ اس کی خبر پھیل جائے، اس سریہ میں محلِّم بن جثامہ اللیثی بھی تھے ، بمالا ضبط الاشجعی کا کوئی باشندہ گذرا ، اس نے اسلامی طریقہ سے سلام کیا تو اسے اس جماعت نے روک لیا مگر محلِّم بن جثامہ نے حملہ کرکے اسے قتل کردیا، اس کا اونٹ اور اس کے ساتھ جو کچھ سامان تھا سب چھین لیا،یہ لوگ جب نبی ﷺ سے ملے تو ان کے بارے میں قرآن نازل ہوا: (ترجمہ) " اے ایمان والو ! جب تم اﷲ کی راہ میں سفر کرو تو خوب سمجھ لیا کرو اور جو شخص تمھیں سلام کرے تو اسے یہ نہ کہو کہ تو مومن نہیں ہے، اس غرض سے کہ تم حیات دنیا کا سامان کرو کیونکہ اﷲ کے پاس کثیر مال غنیمت ہے" (سورہ : ) وہ روانہ ہوئے تو انھیں کوئی جماعت نہ ملی اس لئے واپس ہوئے، خشب پہنچے تو معلوم ہوا کہ رسول اﷲ ﷺ مکہ کی طرف روانہ ہوگئے ، انھوں نے درمیان کا راستہ اختیار کیا اور حضور ﷺ سے السقیاء میں مل گئے ۔ (ابن سعد)