انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۳)صحیفہ علی مرتضیٰؓ حضرت علی المرتضیٰ کے پاس بھی حدیث کی کچھ تحریرات موجود تھیں، جنھیں صحیفہ علی رضی اللہ عنہ کہتےتھے، کتب حدیث میں اس کا ذکر بھی ملتا ہے،اسے کتاب علی کے نام سے ذکر کرتے ہیں (المصنف لعبدالرزاق:۳/۳۰۳) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح بخاری کے کئی ابواب میں اس کا ذکر کیا ہے۔ (دیکھئے صحیح بخاری:۱/۳۸،۲۶۔ جلد:۴/۱۲۲۔ جلد:۹۱۶،۱۲۰، کتاب العلم۔ کتاب الحج ،باب فضائل المدینہ۔ کتاب الجہاد، باب فکاک الاسیر،باب ذمۃ المسلمین،باب اثم من عاہد ثم غدر۔ کتاب الاعتصام ،باب مایکرہ من التعمق والتنازع) اس سے واضح ہوتا ہے کہ اس کے مضامین بہت پھیلے ہوئے تھے، تاریخ کی اس پر کھلی شہادت موجود ہے کہ پہلے دور میں اس صحیفہ علی کو بڑی شہرت حاصل تھی، شیعہ کتب حدیث میں بھی جا بجا کتاب علی کا نام ملتا ہے۔ (کافی کلینی:جلد:۱/۴۱،۴۰۷۔ جلد:۲/۲۷۸،۴۸۴،۶۶۶۔ جلد:۳/۹،۳۱،۱۷۵،۵۰۵۔ جلد۴/۳۶۸،۳۸۹،۳۹۰۔ جلد۵/۱۳۶،۲۷۹،۵۴۔ جلد:۶/۲۰۲،۲۴۶،۲۵۵۔ معانی الاخبار ابن بابویہ:۱/۱۰۲۔ شرح الفقیہ:۱۴،۲۴،۲۶۔ استبصار:۴/۲۸۹) حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "مَنْ زَعَمَ أَنَّ عِنْدَنَا شَيْئًا نَقْرَؤُهُ إِلَّا كِتَابَ اللَّهِ وَهَذِهِ الصَّحِيفَةَ..... فَقَدْ كَذَبَ"۔ (مسلم،باب فضل المدینۃ ودعاء النبیﷺ ،حدیث نمبر:۲۴۳۳) ترجمہ: جس نے یہ خیال کیا کہ ہمارے پاس قرآن کریم اوراس صحیفہ کے علاوہ بھی کوئی اورچیز ہے جسے ہم پڑہتے ہیں تو اسنے جھوٹ کہا۔ اس صحیفہ حدیث میں زیادہ تر مالیات کے مسائل تھے،زکوٰۃ،دیت، خون بہا،فدیہ،ولا، قصاص اورحقوق اہل ذمہ کی روایات تھیں، مدینہ شریف کے حرم ہونے کی احادیث بھی اس میں شامل تھیں، اب یہ روایات موجودہ کتب مدونہ میں عام ملتی ہیں،اونٹوں کی مختلف عمروں پر کیا کیا احکام ہیں؟ ان کا بھی ان روایات میں کچھ ذکر تھا۔