انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت اسودؓ بن سریع نام ونسب اسودنام، ابو عبداللہ کنیت، نسب نامہ یہ ہے ،اسود بن سریع بن حمیر بن عبادہ بن نزال بن مرہ بن مقاطس بن عمرو بن کعب بن سعد بن زید مناۃ بن تمیم تمیمی۔ اسلام اورغزوات فتح مکہ کے بعد اسلام لائے، قبول اسلام کے بعد متعدد غزوات میں آنحضرتﷺ کا مشرف ہمرکابی حاصل کیا؛چنانچہ حنین میں ساتھ تھے، ان کا بیان ہے کہ میں چار غزوؤں میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا، کسی غزوہ میں بعض لوگوں نے بچوں کو قتل کردیا، آنحضرتﷺ کو اس کی خبر ہوئی،تو آپ نے فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے، جو لڑائی میں بے گناہ بچوں اورجنگجووں میں امتیاز نہیں کرتے کسی نے عرض کیا ،یا رسول اللہ کیا بچہ مشرک نہیں ہے، فرمایا اس طرح تو تمہارے بہترین لوگ بھی مشرک بچے ہیں،لڑکے دین فطرت پر پیدا ہوئے ہیں اور اس وقت تک اس دین پر رہتے ہیں جب تک ان کی بولی نہیں پھوٹتی ، اس کے بعد ان کے والدین انہیں یہودی یا نصرانی بناتے ہیں۔ بصرہ کا قیام اور وفات حضرت عثمانؓ کی شہادت کے بعد بال بچوں کو لیکر بصرہ چلے گئے اور یہیں اقامت اختیار کرلی، جامع بصرہ کے قریب مکان تھا جہاں وہ فرائض قضاء انجام دیتے تھے، یہیں ۴۰ ھ میں وفات پائی۔ فضل وکمال فضل وکمال کے لئے یہ سند کافی ہے کہ جامع بصرہ میں قاضی تھے، آٹھ حدیثیں بھی ان سے مروی ہیں،شاعری میں ممتاز شخصیت رکھتے تھے۔ کبھی کبھی دربارِ رسالت میں حمد ونعت کی نذر پیش کرتے تھے، ایک مرتبہ قبول ِ اسلام کے ابتدائی زمانہ میں حمد ونعت کہہ کر لائے اورعرض کیا،یا رسول اللہ ! خدا کی حمد اورحضور کی مدح میں کچھ اشعار عرض کئے ہیں، فرمایا میری مدح سنانے کی ضرورت نہیں،البتہ خدا کی حمد سناؤ ؛چنانچہ انہوں نے حمد سنا نی شروع کی،اس درمیان میں ایک کشیدہ قامت آدمی آگیا، اسے دیکھ کر آنحضرتﷺ نے انہیں روک دیا، اس کے واپس جانے کے بعد پھر سننے لگے، دوبارہ پھر وہ شخص آیا پھر آپ نے اسود کو خاموش کردیا، اس کے واپس جانے کے بعد اسود نے پوچھا یا رسول اللہ یہ کون شخص ہے، جس کے آنے پر آپ روک دیتے ہیں اور چلے جانے کے بعد پھر سنتے ہیں،فرمایا یہ عمر بن الخطابؓ ہیں، ان کو باطل اشیاء سے کسی قسم کا لگاؤ نہیں۔ (مستدرک حاکم،۳/۶۱۵،اس سے مراد شاعری ہے ورنہ حمد اس سے مستثنی ہے)