انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اہل خاندان کی مخالفت اوپر ذکر آچکا ہے کہ سلطان حکم کا چچا عبداللہ اندلس سے مراقش کے شہر تبخیر میں جاکر سکونت پذیر ہوگیا تھا ،عبداللہ اس وقت بہت بوڑھا اور ضعیف ہوچکا تھا،مگر اپنے بھتیجے سلطان حکم کی وفات کا حال سن کر وہ تبخیر سے چلا اوراندلس میں وارد ہوکر اپنی حکومت کا اعلان کیا ،عبداللہ کے تین بیٹے اس وقت اندلس میں موجود اور صوبوں کی گورنری پر مامور تھے،عبداللہ کو توقع تھی کہ میرے بیٹے ضرور میری بادشاہت کے قائم کرنے میں مددگار ہوں گے،مگر یہ عبداللہ کی حماقت تھی ،اور کہا جاقکتا ہے کہ بوڑھاپے کی وجہ سے اس کی عقل کمزور ہوگئی تھی،شاہی فوجوں نے فوراً عبداللہ کا مقابلہ کیا اور وہ شکست کھاکر بلنیسہ میں پناہ گزیں ہوا اس کے بیٹے بجائے اس کے کہ باپ کی مدد کرتے اور اس بغاوت میں اس کے شریک ہوتے انہوں نے عقل ودانائی اور مآل اندیشی سے کام لےکر عبدالرحمن ثانی کی حمایت کی اور باپ کو سمجھایا کہ اس خیال خام سے باز رہو اور آتش فساد کو مشتعل نہ کرو ،آخر نتیجہ یہ ہوا کہ عبداللہ نے اپنے پوتے عبدالرحمن ثانی سے عفو تقصیر ات کی درخواست کی اور عبدالرحمن نے اس درخوست کو منظر ہی نہیں کیا بلکہ عبداللہ کو صوبہ مرسیہ کا والی بنادیا جہاں تین سال یعنی مرتے دم تک برسر حکومت رہا۔