انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** محمدبن عبدالملک کی معزولی مرگ محمد بن عبدالملک بن زیات معتصم کے عہدِ خلافت سے وزیراعظم چلا آتا تھا، واثق باللہ کے زمانے میں بھی وہ اسی عہدے پرفائز رہا، متوکل علی اللہ کے عہد خلافت میں ایک مہینے تک وزیراعظم رہنے کے بعد معزول ومعتوب ہوا، تفصیل اس کی یہ ہے کہ واثق باللہ اپنے عہد خلافت میں کسی بات پراپنے بھائی متوکل سے ناراض ہوگیا، متوکل وزیراعظم محمد بن عبدالملک کے پاس گیا اور عرض کیا کہ آپ میری سفارش کرکے امیرالمؤمنین کوخوش کردیں، محمد بن عبدالملک عرصہ دراز تک وزیراعظم رہنے کے سبب سے کسی قدر مغرور اور بدمزاج وغیرمتواضع ہوگیا تھا، وہ نہایت کم التفاتی اور بداخلاقی سے پیش آیا اور متوکل سے کہا کہ تم اپنی اصلاح کرو توامیرالمؤمنین خود ہی تم سے خوش ہوجائیں گے، کسی کے سفارش کی ضرورت نہیں، اس کے بعد واثق باللہ سے متوکل کی شکایت بھی کردی کہ وہ میرے پاس سفارش کی غرض سے آیا تھا، میں نے اس کے بال عورتوں کی طرح بڑھے ہوئے دیکھ کرمنہ نہیں لگایا، واثق نے متوکل کودربار میں طلب کرکے وہیں سرِدربار حجام سے بال کٹوادیے اور دربار سے نکال دیا؛ چونکہ اس تمام بے عزتی کا باعث بھی محمد بن عبدالملک ہی ہوا تھا؛ لہٰذا متوکل نے تخت نشین ہوکر ایک مہینے کے بعدایتاخ کوحکم دیا کہ محمد بن عبدالملک کواپنے مکان میں گرفتار کرلو اور تمام ممالک محروسہ میں کشتی فرمان بھیج دوکہ محمد بن عبدالملک کا تمام مال واسباب جہاں کہیں ہو، ضبط کرلیا جائے۔ چنانچہ اس حکم کی تعمیل میں ایتاخ نے اس کوقید کرلیا اور اس کا مال واسباب سب بغداد میں منگواکر بیت المال شاہی میں داخل کردیا، محمد بن عبدالملک کے بعد عمربن فرح کوبھی ماہِ رمضان سنہ۲۳۳ھ میں اسی طرح گرفتار کرکے قید کردیا؛ مگرپھرگیارہ لاکھ درہم زرِجرمانہ وصول کرکے رہا کردیا۔