انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** آیات ورُسُل میں کسی کا انکار نہ ہو اللہ تعالی نے قرآن کریم میں کافروں کے کفر کی ایک یہ وجہ بیان فرمائی ہے : "ذَلِكَ جَزَاؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَرُسُلِي هُزُوًا"۔ (الکہف:۱۰۶) ترجمہ:کیونکہ انہوں نے کفر کی روش اختیار کی تھی اور میری آیتوں اور میرے پیغمبروں کا مذاق بنایا تھا۔ ان کا جرم صرف انکار رسالت ہوتو اتنی بات کافی تھی کہ وہ وحی خدا وندی سے استہزاء کرتے تھے یہ جو فرمایا کہ انہوں نے رسولوں سے بھی استھزا کیا،اس سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ کی وحی اور رسولوں کی باتیں شروع سے مدار ایمان رہی ہیں اور کافران دونوں سے استہزاء کرتے رہے،بنی نوع انسان سے شروع سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ وحی خداوندی کے ساتھ رسولوں کی باتیں اپنائیں،کسی کا انکار نہ کریں، رسولوں کو وحی خدا وندی سے کسی طرح جدا نہیں کیا جاسکتا،حدیث رسول اسی وقت سے حجت چلی آرہی ہے جب سے انسان وحی خدا وندی سے متعارف ہوا، بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ تصدیق رسول تصدیق آیات پر بھی مقدم ہے، جب تک رسول کی تصدیق نہ ہو اس کے بیان پر آیات الہٰی کو آیات الہٰی نہیں مانا جاسکتا، امتیں پیغمبرکو پہلے مانتی رہی ہیں اور پھر اس کے کہنے پر ہر اس بات کو تسلیم کرتی رہی جو وہ خدا کی طرف سے لاتے رہے ، ہاں درجہ میں کتاب الہٰی اول ہے اور حدیث اسلام کا دوسرا علمی ماخذ ہے؛ لیکن تاریخ کا لحاظ رکھا گیا ہے اور آیات کو رسل پر مقدم کیا گیا ہے۔