انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت مخریق نام ونسب مخرق نام، قبیلہ نضیر سے نسبی تعلق تھا ((تجرید:۲/۷۰) اصابہ میں ہے إِنَّہُ عَانَ مِنْ بَقَایا بَنِیْ قَیْنَقَاع مگرحافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا رحجان آپ کے نضری ہونے کی طرف ہے؛ کیونکہ انھوں نے مخریق النضری سرخی قائم کی ہے) آپ کا شمار علمائے یہود میں تھا۔ اسلام اسلام قبول کرنے کے متعلق کتب رجال وسیر میں صرف اتنا مذکور ہے: کَانَ خَیْرًا عَالِمًا فَامن بالنَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ ترجمہ:نہایت صالح اور عالم تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پرایمان لائے۔ (تجرید:۲/۷۰) غزوۂ اُحد میں شرکت اور شہادت غزوۂ اُحد پیش آیا توحضرت مخریق رضی اللہ عنہ یہود مدینہ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ تم لوگوں کومحمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ہرطرح مدد کرنی چاہیے، جب کہ تمھیں یہ علم ہے کہ ان کی مدد تم پرضروری ہے، یہود نے کہا کہ آج یوم سبت (سنیچر) ہے، ہم کیسے تلوار اُٹھاسکتے ہیں، فرمایا: سبت وغیرہ کیا چیز ہے؟ فوراً تلوار ہاتھ میں لی اور سربکف خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور تمام مسلمانوں کے ساتھ شریک ہوکر پامردی سے لڑے اور شہادت پائی۔ (اصابہ:۳/۳۹۳) فضل وکمال آپ نے جب شہادت پائی توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: مخيريق سابق يهود۔ (الإصابة في معرفة الصحابة:۳/۷۴، شاملہ، موقع الوراق) ترجمہ:مخریق یہود میں سب سے آگے جانے والے ہیں۔ مدینہ میں آپ کے کئی باغات تھے، جب غزوۂ اُحد میں آپ زخمی ہوئے تواپنی ساری جائداد باغ اور مال واسباب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کووصیت کرگئے، آپ نے جوباغات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کودیے تھے، ان کے نام یہ ہیں: المیث، الصائفہ، الدلال، حسن، جرفہ، الاعواف، مشربہ ام ابراہیم (ایک روایت میں المیت کے بجائے المبشر ہے اور الاعواف کی جگہ المعوال ہے)۔ (اصابہ:۳/۳۹۳)