انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** کل صحابہ ؓ اجمعین عادل اور لائقِ اعتماد قبولیتِ روایت میں اعتماد یہاں تک دخیل رہا کہ نقل وروایت میں "کل صحابہ عادل اور لائق اعتماد" مانے گئے "الصحابۃ کلھم عدول" آپ نے سنا ہوگا، سب صحابہ ایک دوسرے کے نزدیک ثقہ اور دیانت دار تھے، کوئی کسی کے ہاں جھوٹا نہ تھا، صحابہ کرام سب کے سب عادل تھے؛آپس میں ان کے کتنے ہی اختلافات کیوں نہ ہوں، مسائل میں بھی کتنے ہی اختلاف واقع ہوچکے ہوں، فقہی موقف بھی جدا جدا ہوچکے ہوں؛ مگرآنحضرتﷺ کی بات نقل کرنے میں سب کے سب ثقہ اور قابلِ اعتماد سمجھے جاتے تھے، حضورﷺ پرکوئی صحابی جھوٹ کہے اس کا اُن کے ہاں تصور بھی نہ ہوسکتا تھا، حافظ ابن عبدالبر مالکی (۴۶۳ھ) حضرت امام مزنی سے حدیث اصحابی کالنجوم نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "وھذا یبین لک ان قول النبیﷺ اصحابی کالنجوم ھوعلی مافسرہ المزنی وغیرہ من اہل النظران ذلک فی النقل لان جمیعہم ثقات مامونون عدل رضی فواجب قبول مانقل کل واحد منہم وشھدبہ علی نبیہ صلی اللہ علیہ وسلم"۔ (التمہید:۴/۲۶۳) ترجمہ: یہ بات تمھیں بتلاتی ہے کہ حضورﷺ کا فرمان کہ میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں جیسا کہ اہلِ نظر میں سے امام مزنی نے اس کی تشریح کی ہے یہ ہے کہ یہ بات حضورﷺ سے نقل کرنے میں ہے کیونکہ سب کے سب صحابہؓ ثقہ امین اور عادل ہیں، سوہرایک سے جونقل پہنچی اور جس نے جوشہادت بھی اپنے نبی کے بارے میں دی اس کاقبول کرنا واجب ہے۔