انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** فتح کسکر نرسی پیشتر سے تیس ہزار فوج لئے ہوئے کسکر میں مقیم تھا،اب جابان اوراُس کی ہزیمت خوردہ فوج بھی اُس کے پاس آگئی، دربار ایران کو جب جابان کی شکست کا حال معلوم ہوا تو رستم نے مدائن سے ایک عظیم الشان فوج جالینوس نامی سردار کی سرکردگی میں نرسی کی امداد کے لئے کسکر کی جانب روانہ کی،مگر حضرت ابو عبیدہؓ بن مسعود ثقفی نے جالینوس کے پہنچنے سے پہلے ہی نشیبی کسکر کے مقام سقاطیہ میں نرسی کے ساتھ جنگ شروع کردی،نرسی کے ساتھ شاہی خاندان کے دو اورماتحت سردار تھے،ان ایرانی شہزادوں نے قلب اورمیمنہ ومیسرہ کو اپنے ہاتھ میں لے کر حملہ کیا، مسلمانوں کی فوج میں قلب لشکر کو حضرت ابو عبید لئے ہوئے تھے حضرت سعد بن عبیدؓ میمنہ کے سردار تھے،اورحضرت سلیط بن قیسؓ میسرہ کے حضرت مثنیٰ مقدمۃ الجیش کے افسر تھے، نہایت زور شور کے ساتھ لڑائی شروع ہوئی،مثنیٰ بن حارثہؓ نے جب دیکھا کہ لڑائی طول کھینچ رہی ہے،تو انہوں نے اپنے دستے کو جدا کرکے اورچار کوس کا چکر کاٹ کر ایرانی فوج کے عقب میں پہنچ کر حملہ کیا،نرسی نے اس غیر مترقبہ حملہ کو روکنے کے لئے اپنی فوج کے ایک حصہ کو اُس طرف متوجہ کیا حضرت سعدؓ بن عبید نے ایک زبردست حملہ کیا اورخاص نرسی کے سرپر جاپہنچے ،ابو عبیدؓ بھی صفوں کو چیرتے اوردرہم برہم کرتے ہوئے ایرانی لشکر کے سمندر میں شناوری کرنے لگے یہ حالت دیکھ کر مسلمانوں نے نعرہ تکبیر کے ساتھ ایک زبردست حملہ کیا کہ ایرانی میدان کو خالی کرنے لگے،نرسی سعدؓ بن عبید کے مقابلہ میں نہ جم سکا اورجان بچا کر پیچھے ہٹا نرسی کے بھاگتے ہی تمام لشکر بھاگ پڑا حضرت مثنیٰ نے مفرور ین کا تعاقب کیا اورباقی لشکر نے قیدیوں کو سنبھال کر ایرانیوں کے خیموں اور بازاروں پر قبضہ کیا، اس کے بعد ابو عبیدؓ نے مثنیٰ ،عاصمؓ، اورسلیطؓ کو فوجی افسر دےکر ارد گرد کے اُن مقامات کی طرف روانہ کیا جہاں ایرانی لشکر کے موجود ہونے کی خبر پہنچی تھی، ان سرداروں نے ہر جگہ فتح حاصل کرکے تمام علاقہ سواد کو تسخیر کرلیا۔