انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** تیر اندازی کے مقابلے تیر اندازی کے مقابلے : مسلمانوں کی جانب سے تیر اندازی کے مقابلوں کاانعقاد عمل میں آتاتھا، ایک مرتبہ حضور اکرم ﷺ کا گزر قبیلہ اسلم کی آبادی کی طرف ہوا، آپﷺ نے دیکھا کہ وہ لوگ تیر اندازی کی مشق کررہے ہیں ، فرمایا:اے اولاد اسمعٰیل :تیر اندازی کرتے رہو ، تمہارے باپ یعنی حضرت اسمعٰیل علیہ السلام بڑے تیر انداز تھے " ، پھر آپﷺ نے ان دونوں جماعتوں کا مقابلہ دیکھا، فرمایا: میں فلاں گروہ کے ساتھ ہوں یہ سن کر دوسرے تیر انداز تیر پھینکنے سے رک گئے، فرمایا :تم تیر اندازی کیو ں نہیں کرتے، عرض کیا: ہم ان لوگوں پر کس طرح تیر چلائیں جبکہ آپﷺ ان کی طرف ہیں، یہ جواب سن کر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تیر اندازی کرو، میں تم سب کے ساتھ ہوں۔ غزوہ ٔ اُحد کے موقع پر حضرت سعدؓ بن ابی وقاص کی ماہرانہ تیر اندازی کی آپ ﷺ نے داد دی اور فرمایا" سعد تیر پر تیر چلاتے جاؤ، میرے ماں باپ تم پر قربان" ڈاکٹر محمد حمید اللہ نے ابن قیم کی کتاب " الفروسیہ" کے حوالے سے وزنی پتھر اٹھانے کے مقابلوں کا بھی ذکر کیا ہے، نیزہ بازی ، کُجّہ اور کُرّک کے کھیلوں کا بھی عہد نبوی میں رواج تھا ، آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ " ہر کھیل کود بُرا ہے سو ائے شہہ سواری، نشانہ بازی اور اہل وعیال کو خوش کرنے والی باتوں کے۔ کشتی کے مقابلے : عربوںمیں کشتی کے مقابلے عام تھے ، سیرت طیبہ میں رُکانہ پہلوان کو پچھاڑنے والے واقع کا ذکر ملتا ہے، ( سیرت احمد مجتبیٰ - شاہ مصباح الدین شکیل)