انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دعاء الحاجات حضرت ابن عباسؓ سے مرفوعاً یہ روایت ہے کہ جسے کوئی ضرورت پیش آجائے تو وہ کسی مخفی مقام پر جائے جہاں کوئی اسے نہ دیکھے،اچھی طرح وضو کرے،چاررکعت نماز اس طرح پڑھے کہ پہلی رکعت میں سورۃ الفاتحہ ایک مرتبہ اورقل ہوا اللہ احد دس مرتبہ ، دوسری رکعت میں سورۃ الفاتحہ ایک مرتبہ قل ہوا اللہ احد ۲۰ مرتبہ،تیسری رکعت میں سورۃ الفاتحہ ایک مرتبہ قل ہواللہ احد ۳۰ مرتبہ،چوتھی رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد قل ہواللہ احد ۴۰ مرتبہ پڑھے، پھر جب نماز سے فارغ ہوجائے(سلام پھیرنے کے بعد) قل ہوا اللہ احد ۵۰ مرتبہ پڑھے اور درود شریف (کوئی سابھی) ۷۰ مرتبہ پڑھے، پھر لاحول ولا قوۃ الاباللہ الخ ۷۰ مرتبہ پڑھے(پھر دعاء مانگے) اگر اس پر قرضہ ہوگا تو قرضہ ادا ہوگا، وطن سے دور ہو وطن پہنچ جائے گا، آسمان بھر گناہ ہونگے معافی چاہے معاف ہوجائیں گے، اگر اولاد نہ ہو تو اولاد ہوگی، غرض اس کی ہر دعاء قبول ہوگی، یہ دعاء تم احمقوں کو نہ بتاؤ کہ وہ ناجائز امور میں اعانت چاہیں۔ (القول البدیع:۲۲۶) حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ اچھی طرح وضو کرے پھر دو رکعت نماز پڑھے سلام کے بعد یہ دعا پڑھے: ۱۔اَللّٰھُمَّ اَسْئَلُکَ بِاسْمِکَ اللہِ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوم لَا تَأْخُذُہُ سِنَۃٌ وَّلَا نَوْمٌ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ بِاسْمِکَ اللہِ الَّذِیْ لَا اِلٰہ اِلَّا ھُوَ الْمَلِکُ الْقُدُّوْسُ السَّلَامُ الْمُوْمِنُ الْمُھَیْمِنُ الْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ بِاسْمِکَ اللہِ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ، بِاسْمِکَ اللہِ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَالْخَالِقُ الْبَارِیُٔ الْمُصَوِّرُ لَہُ الْاَسْمَاءُ الْحُسْنٰی بِاسِمِکَ اللہِ الّذِیْ ھُوَ نُوْرُ السَّمٰواتِ وَالْاَرْضِ الْحَیُّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ الْاَحَدُ ذُوْالْقَوْلِ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ وَاِلَیْہِ الْمَصِیْرُ ذُوالْحَوْلِ بَدِیْعُ السَّمٰواتِ وَالْاَرْضِ الْقَدِیْمُ ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ بِاسْمِکَ اللہِ اَلذَّی لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْاَوَّلُ وَالْآخِرُ الَمَلِکُ الْحَقُّ لَا اِلٰہَ ھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ ذُوْالْمَعَارِجِ وَالْقَوِیُّ بِعِزّ اِسْمِکَ اَلَذِّیْ تَنْشُرُ بِہ الْمَوْتٰی وَتُحْیِیْ بِہ وَتَنْبُتُ بِہ الشَّجَرُ وَتُرْسِلُ بِہ الْمَطَرُ وَتَقُومُ بِہ السَّمَاوَاتُ وَالْاَرْضُ بِعِزّ اِسْمِکَ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَالْمَلِکُ الْقُدُّوْسُ وَلَا یَمُسُّ اِسْمُ اللہِ نَصَبٌ وَلَا لُغُوْبٌ تَعَالٰی اِسْمُ اللہِ وَ لِاقْتِرَابِ عِلْمِہ وَلِثُبَاتِ اِسْمِ اللہِ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ لَہُ الْاَسْمَاءُ الْحُسْنٰی الَّذِیْ ھٰذِہ الْاَسْمَاءُ مِنْہُ وَھُوَ مِنْھَا اَلَّذِیْ لَا یُدْرَکُ وَلَایُنَالُ وَلَا یُحْصیٰ،اِسْتَجِبْ لِدُعَائِی وَقُلْ لَہُ یَا اللہُ کُنْ فَیَکُون، اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُوْلِکَ اَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلٰی اَحْدِ مِنْ خَلْقِکَ اَجْمَعِیْنَ (القول البدیع:۲۲۵) علامہ سخاوی ؒ نے القول البدیع میں وہیب بن ورد سے نقل کیا ہے کہ جو دعاء رد نہیں کی جاتی اس کی ترکیب یہ ہے کہ بارہ رکعت نماز اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ اورآیت الکرسی اورقل ہواللہ احد پڑھے اورجب فارغ ہوجائے تو سجدہ میں جاکر یہ دعا پڑھے: ۲۔سُبْحَانَ الَّذِیْ لَبِسَ الْعِزّ وَقَالَ بِہ،سُبْحَانَ الَّذِیْ تَعَطَّفَ بِالْمَجْدِ وَتَکَّرمَ بِہ سُبْحَانَ الَّذِیْ اَحْصٰی کُلِّ شَیْءٍ بِعِلْمِہ سُبْحَانَ الَّذِیْ لَا یَنْبَغِیْ التَّسْبِیْحُ اِلَّا لَہُ،سُبْحَانَ ذِیْ الْمَنِّ وَالْفَضْلِ سُبْحَانَ ذإیْ الْعِزَّ وَالتَّکَرُّمِ سُبْحَانَ ذِیْ الطَّوْلِ اَسْئَلُکَ بِمَعَاقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِکَ وَمُنْتَھٰی الرَّحْمَۃِ مِنْ کِتَابِکَ وَبِاسْمِکَ الْعَظِیْمِ الْاَعْظَمِ وَجَدِّکَ الْاَعْلٰی وَکَلِمَاتِکَ التَّامَّاتِ کُلِّھَا الَّتِیْ لَایُجَاوِزُھُنَّ بَرٌّوَ لَا فَاجِرٌ اَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ ﷺ پھر اللہ پاک سے وہ دعاء کرے جس میں گناہ وغیرہ نہ ہو۔ ۳۔علامہ سخاویؒ نے ایک دوسری صلوٰۃ الحاجۃ مقاتل بن حیان سے بیان کیا ہے کہ ۴ رکعت خواہ شب آخر میں یادن میں چاشت کے وقت اس طرح پڑھے،سورۃ الفاتحہ کے بعد پہلی رکعت میں سورہ یاسین دوسری میں الم تنزیل تیسری رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد سورہ دخان چوتھی میں سورۃ الفاتحہ کے بعد سورہ تبارک ،جب نماز سے فارغ ہوجائے تو پھر قبلہ رخ ہو کر وہ دعاء جو ابھی اوپر گزری ہے،سبحان الذی سے وسلم تک سو مرتبہ پڑھے اوردرمیان میں کوئی گفتگو نہ کرے،دعاء سے فارغ ہوکر سجدہ میں جائے چند مرتبہ درود پاک پڑھے، پھر جو ضرورت ہومانگے،انشاء اللہ دعاء قبول ہوگی۔ (القول البدیع:۲۲۶) ۴۔حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے فرمایا اے علی! میں تم کو ایسی دعاء نہ بتادوں ،رنج وغم کے موقعہ پر اسے پڑھو اوردعاء کرو توخدائے پاک قبول فرمائے گا،رنج وغم دفع فرمائے گا۔ وضو کرو ،دورکعت نماز پڑھو، فراغت کے بعد حمد وثناء کرو،درود پاک پڑھو، اپنے لئے اورعام مومنین کے لئے استغفار کرو،پھر یہ پڑھو: اَللّٰھُمَّ اَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ لَا اِلٰہَ اِلَّااللہُ الْعَلیُّ الْعَظِیْمُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ سُبْحَانَ اللہِ رَبُّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْم اَلْحَمْدُ للّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ اَللّٰھُمَّ کَاشِفَ الْغَمِّ مُفَرِّجَ الْھَمّ مُجَیْبَ دَعْوَۃِ الْمُضْطَرِّیْنَ اِذَا دَعَوْکَ رَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ وَرَحِیْمَھُمَا فَارْحَمْنِیْ فِیْ حَاجَتِیْ ھٰذِہ بِقَضَائَھَا وَنَجَا حِھَا رَحْمَۃٌ تُغْنِیْنِی بِھَا عَنْ رَحْمَۃٍ مَنْ سِوَاکَ (نزل الابرار:۳۰۳) ۵۔وہیب جو امام مسلم و ابوداؤد ،ترمذی ؒ کے مشائخ میں ہیں،امام نسائی اورابن معین نے ان کی توثیق کی ہے،وہ کہتے ہیں کہ جسے کوئی ضرورت ہو وہ ۱۲ رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ اورآیت الکرسی اورقل ہواللہ احد پڑھے،نماز سے فارغ ہوکر سجدہ میں جائے اوریہ پڑھے: سُبْحَانَ الَّذِیْ لَبِسَ الْعِزَّ وَقَالَ بِہ سُبْحَانَ الَّذِیْ تَعَطَّفَ بِالْمَجْدِ وَتَکَّرِمَ بِہ سُبْحَانَ الَّذِیْ اَحْصیٰ کُلَّ شَیْ ءٍ بِعِلْمِہ سُبْحَانَ الَّذِیْ لَا یَنْبَغِیْ التَّسْبِیْحُ اِلَّا لَہُ سُبْحَانَ ذِیْ الْمَنِّ وَالْفَضْلِ سُبْحَانَ ذِیْ الْعِزِّ وَالتَکّرُمِ سُبْحَانَ ذِیْ الطَّوْلِ أَسْئَلُکَ بِمَعَاقِدِ الْعَزِّ مِنْ عَرْشِکَ وَمُنْتَھَی الرَّحْمَۃِ مِنْ کِتَابِکَ وَبِاَسْمِکَ الْاَعْظَمِ وَجَدِّکَ اَلْاَعْلیٰ وَکَلِمَاتِّکَ التَّامَّاتِ الْعَامَّاتِ اَلتِّیْ لَا یُجَاوِزُھُنَّ بَرُّوَلَا فَاجِرٌ اَنْ تُصَلِّیْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدِ (ابو نعیم فی الحلیۃ،بسند قوی،شرح احیاء:۳/۴۷۰) پھر اپنی ضرورت کا سوال کرے۔ ۶۔وہیب نے تاکید کی کہ یہ نماز بے وقوفوں کو نہ سکھاؤ کہ خدا کی نافرمانی میں وہ اس سے کام لیں۔ محمد بن درستویہ نے ذکر کیا ہے کہ میں نے امام شافعی ؒ کی کتاب میں ان کے خط سے لکھا یہ صلوٰۃ الحاجۃ دیکھا جو ہزاروں حاجتوں کے لئے ہے،اس کی تعلیم حضرت خضر علیہ السلام نے کسی اہل عبادت کو دی تھی۔ اول دو رکعت نماز پڑھے،پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھے اور سورہ کافرون دس مرتبہ پڑھے، دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھے اوردس مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے سلام سے فارغ ہونے کے بعد سجدہ کرے، دس مرتبہ درود شریف پڑھے اور سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم دس مرتبہ پڑھے، ربنا آتنا سے عذاب النار تک دس مرتبہ پڑھے،پھر اپنی ضرورت کا سوال کرے،انشاء اللہ پوری ہوگی۔ (شرح احیاء العلوم:۳/۳۷۲) ابو العباس شرجی نے نقل کیا ہے کہ جسے اللہ پاک سے کوئی ضرورت ہو وہ چاررکعت نماز پڑھے اول میں سورہ فاتحہ،سورہ اخلاص دس مرتبہ پڑھے، دوسری میں سورہ فاتحہ اورسورہ اخلاص ۲۰ مرتبہ پڑھے،تیسری میں ۳۰ مرتبہ،چوتھی میں ۴۰ مرتبہ پڑھے،نماز سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعاء پڑھے۔ اَللّٰھُمَّ بِنُوْرِوَجْھِکَ وَجَلَالِکَ وَبِھَذا الْاِسْمِ الْاَعْظَمِ وَبِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَسْئَلُکَ اَنْ تَقْضِیْ حَاجَتِیْ وَتَبْلُغَنِیْ سُؤَلِیْ وَاَمْلِیْ ،بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اَللہُ اَللہُ اَللہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ الْاَحَدُ الصَّمَدُ اللہُ اَللہُ اَللہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ بَدِیْعُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ذُوْالْجَلَالِ وَالْاِکْرَاِم ،اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِاَسْمَائِکَ الْمُطَھَّرَاتِ الْمَعْرُوْفَاتِ الَمُکَّرمَاتِ الْمَیْمُوْنَاتِ الْمُقَدَّسَاتِ الَّتِیْ ھِیَ نُوْرٌ عَلٰی نُوْرٍ وَنُوْرٌ فَوْقَ نُورٍ وَنُوْرٌ تَحْتَ نُوْرٍ وَنُوْرُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ وَنُوْرُالْعَرْشِ الْعَظِیْم اَسْئَلُکَ بِنُورِ وَجْھِکَ وَبِقُوَّۃِ سُلْطَانِکَ الْمُبِیْنِ وَجَبْرُوتِکَ الْمَتِیْنِ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ بَدِیْعُ السَّمٰواتِ وَالْاَرْضِ ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ یَااَللہُ یَا اَللہُ یَا اللہُ یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَا رَبَّاہُ یَا رَبَّاُہ یَا رَبَّاہُ اِعْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَانْصُرْنِیْ عَلٰی اَعْدَائِی وَاقْضِ حَاجَتِیْ فِیْ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ وَصَلَّی اللہُ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَسَلَّم (اتحاف السادۃ:۳/۴۷۲) ۸۔حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جسے کوئی ضرورت ہو وہ اچھی طرح وضو کرے اوردو رکعت نماز پڑھے پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ اورآیت الکرسی پڑھے دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ اور آمن الرسول (سورہ بقرہ کی آخری آیتیں) پڑھے، پھر سلام کے بعد یہ دعا ء کرے: اَللّٰھُمَّ یَا مُونِسَ کُلَّ وَحِیْدٍ وَیَاصَاحِبَ کُلِّ فَرِیْدٍ وَیَا قَرِیْباً غَیْرَ بَعِیْدِ وَیَا شَاھِداً غَیْرَ غَائِبِ وَیَا غَالِباً غَیْرَ مَغْلُوْبٍ یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ یَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ یَا بَدِیْعَ السَّمٰواتِ وَالْاَرْضِ اَسْئَلُکَ بِاسْمِکَ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ الَّذِیْ عَنَتْ لَہُ الْوُجُوہُ وَخَشَعَتْ لَہُ اَلْاَصْوَاتُ وَوَجِلَتْ لَہُ الْقُلُوْبُ مِنْ خَشْیَۃٍ اَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ (القول البدیع :۲۲۰) ۹۔عبداللہ بن اوفیٰ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا جسے اللہ پاک سے کوئی ضرورت وابستہ ہو یا کسی انسان سے کوئی ضرورت متعلق ہو وہ اچھی طرح وضو کرے ، دو رکعت نماز پڑھے،پھر خدا کی تعریف حمد وثناء کرے ،نبی پاک ﷺ پر درود بھیجے اوریہ دعا پڑھے: لَا اِلٰہَ اِلَّا الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ سُبْحَانَ اللہِ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ اَلْحَمْدُ للّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ أَسْئَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ وَالْغَنِیْمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرِّ وَالسَّلَامَۃَ مِنْ کُلِّ اِثْمٍ لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْباً اِلَّا غَفَرْتَہُ وَلَا ھَمَّاً اِلَّا فَرَّجْتَہُ وَلَا حَاجَۃًھِیَ لَکَ رِضاً اِلَّا قَضَیْتَھَا یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ (ترغیب:۱/۴۷۶) پھر اس کے بعد دنیا وآخرت کی جو ضرورت ہومانگے۔ ۱۰۔حضرت ابن مسعودؓ نے نبی پاک ﷺ سے(صلوٰۃ الحاجۃ) نقل کرتے ہوئے فرمایا کہ خواہ دن میں یا رات میں دو دو رکعت کرکے ۱۲ رکعت نماز پڑھے،آخری تشہد میں اللہ تعالی کی حمد وثناء کرے اورنبی پاک ﷺ پر درود بھیجے اورسجدہ میں چلا جائے،سات مرتبہ سورہ فاتحہ،سات مرتبہ آیت الکرسی ،پھر یہ کلمہ دس مرتبہ پڑھے: لَا اِلٰہَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ پھر یہ دعا پڑھے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِمَعَاقِدٍ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِکَ وَمُنْتَھٰی الرَّحْمَۃِ مِنْ کِتَابِکَ وَاِسْمِکَ الْاَعْظَمِ وَجَدِّکَ الْاَعْلٰی وَکَلِمَاتِکَ التَّامَّۃِ پھر اپنی ضرورت کہے،پھر سراٹھالے اوردائیں جانب اوربائیں سلام پھیرلے، آپ ﷺ نے فرمایا یہ نماز بے وقوفوں کو نہ سکھلاؤ،کہ اس کے ذریعہ سے جو دعا کی جاتی ہے وہ قبول ہوجاتی ہے،محدث حاکم نے کہا کہ احمد بن حرب نے کہا میں نے اس پر عمل کیا تو صحیح پایا، ابراہیم بن علی نے کہا کہ میں نے اس پر عمل کیا تو درست پایا، محمد حاکم نے کہا کہ مجھ سے ابوزکریا نے کہا میں نے تجربہ کیا تو کامیاب ہوا، خود محدث حاکم نے کہا کہ میں نے خود اس پر عمل کیا تو صحیح پایا۔ (ترغیب:۴۷۸) (نوٹ):سلام سے پہلے جو دعاء سجدہ میں ہوگی وہ زبان عربی میں ہوگی اردو میں ہوگی تو نماز فاسد ہوجائے گی۔ ۱۱۔حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام اس دعاء کو لے کر تشریف لائے اورکہا جب کوئی دنیا کی ضرورت پیش آئے تو اولاً یہ دعا پڑھے: یَا بَدِیْعَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ یَا ذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ یَا صَرِیْخَ الْمُسْتَصْرِ خِیْنَ یَا غَیَاثَ الْمُسْتَغِیْثِیْنَ یَا کَاشِفَ السُّوْءِ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ یَا مُجِیْبَ دَعْوَۃِ الْمُضْطَّرِیْنَ یَا اِلٰہَ الْعَالَمِیْنَ بِکَ اُنْزِلُ حَاجَتِیْ وَاَنْتَ اَعْلَمُ بِھَا فَاقْضِھَا (ترغیب:۱/۴۷۸) اوراپنے ضرورت ذکر کرے۔ ۱۲۔حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ کو کوئی ضرورت یا پریشانی لاحق ہوتی تو اس دعاء کو پڑھتے، اس لئے اسے دعائے فرج سے موسوم کیا گیا ہے۔ اَللّٰھُمَّ احْرُسْنِیْ بِعَیْنِکَ الَّتِیْ لَا تَنَامُ وَاکْنُفْنِیْ بِرُکْنِکَ الَّذِیْ لَایُضَامُ وَارْحَمْنِیْ بِقُدْرَتِکَ عَلَیَّ وَلَا اَھْلِکُ وَاَنْتَ رَجَائِیْ فَکَمْ مِنْ نِعْمَۃٍ اَنْعَمْتَ بِھَا عَلَیَّ قَلَّ لَکَ عِنْدَھَا شُکْرِیْ وَکُمْ مِّنْ بَلِیَّۃِ اِبْتَلَیْتَنِیْ بِھَا قَلَّ لَکَ عِنْدَھَا صَبْرِیْ،فَیَامَنْ قَّ عِنْدَ نِعْمَتِہ شُکْرِیْ فَلَمْ یَحْرُمْنِیْ وَیَامَنْ قَلّ عِنْدَ بَلِیَّتَہ صَبْرِیْ فَلَمْ یَخْذُلْنِیْ وَیَامَنْ رَآنِیْ عَلَی الْخَطَایَا فَلَمْ یَفْضَحْنِیْ اَسْئَلُکَ اَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدِ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدِ کَمَا صَلَّیْتُ وَبَاَرَکْتَ وَرَحِمْتُ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ، اَللّٰھُمَّ اَعِنِّی عَلٰی دِیْنِیْ بِدُنْیَایَ وَعَلٰی آخِرَتِیْ بِتَقْوَای وَاحْفِظْنِیْ فِیْمَا غِبْتُ عَنْہُ وَلَاتَکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ فِیْمَا حَضَرْتَہُ یَا مَنْ لَاتَضُرُّہُ الذُّنُوْبُ وَلَا تَنْقُصْہُ الْمَغْفِرَۃُ ھَبْ لِیْ مَالَا یَضُرُّکَ وَاغَفِرْلِیْ مَالَا یَنْقُصُکَ ،اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ فَرِجاً قَرِیْباً وَصَبْراً جَمِیْلاٌ وَاَسْئَلُکَ الْعَافِیَۃَ مِنْ کُلِّ بَلِیِّۃٍ وَاَسْئَلُکَ دَوَامَ عَافِیَتِکَ وَاَسْئَلُکَ الْغِنیٰ عَنِ النَّاسِ وَاَسْئَلُکَ السَّلَامَۃَ مِنْ کُلِّ شَیْ ءٍ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ (رسائل ابن ابی الدنیا،الارج:۳/۹۶) ۱۳۔حضرت ابوامامہ ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جسے کوئی ضرورت یا پریشانی لاحق ہوجائے وہ اذان کا انتظار کرے جب مؤذن تکبیر کہے تویہ بھی تکبیر کہے اورجب مؤذن کلمہ شہادت(اشہد)پڑھے تو یہ بھی شہادت پڑھے اور جب مؤذن حی علی الصلوٰۃ پڑھے تو یہ بھی حی علی الصلوٰۃ پڑھے اورجب مؤذن حی علی الفلاح کہے تو یہ بھی حی علی الفلاح پڑھے(اسی طرح اللہ اکبر اورلا الہ الا اللہ کہے اوراذان کے ختم ہونے کے بعد) یہ دعاء پڑھے: اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہ الدَّعْوَۃِ الصَّادِقَۃِ وَالْحَقِّ الْمُسْتَجَابَ لَہُ دَعْوَۃُ الْحَقُّ وَکَلِمَۃُ التَّقْوَیٰ اَحْیِیْنَا عَلَیْھَا وَاَمِتْنَا عَلَیْھَا وَابْعَثْنَا عَلَیْھَا وَاجْعَلْنَا مِنْ خِیَارِ اَھْلِھَا مَحْیاً وَمَمَاتاً (الدعاء للطبرانی:۲/۱۰۱۰) پھر اللہ تعالی سے اپنی ضرورت کا سوال کرے۔ ۱۴۔حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو امام کے آنے سے پہلے جمعہ کے وقت دس رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور آمین پڑھے، ہر رکعت میں دس مرتبہ سورہ قل ہواللہ پڑھے، بسم اللہ الرحمن الرحیم ہر رکعت کے شروع میں پڑھے اس کے بعد یہ(فارغ ہوجائے تب) پڑھے: سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا اِلٰہَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اس کے بعد جو دعا کرے گا قبول ہوگی۔ (الدعاء:۲/۱۵۸۸)