انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** دولت مرابطین عہد خلافت بنواُمیہ میں یمن کے بعض قبائل علاقہ بربر یعنی تیونس والجیریا ومرا کومیں آکرآباد ہوگئے تھے، ان لوگوں نے بہ تدریجاپنے وعظ اور اپنی اسلامی زندگی کے نمونہ سے بربریوں کواسلام میں داخل کیا اور انہیں کی سعی وکوشش کا نتیجہ یہ ہوا کہ بربری لوگوں نے اسلام کوقبول کیا، انہیں میں سے ایک قبیلہ جومراکش میں قیام پذیر تھا، اس نے سنہ۴۴۸ھ میں قبیلہ لمتونہ کے عالم عبداللہ بن یاسین کے وعظ وپند سے سے وہ بربری لوگ جواب تک اسلام میں داخل نہیں ہوئے تھے، مسلمان ہوگئے اور انہوں نے عبداللہ بن یاسین کواپنا سردار بنانا چاہا؛ مگرعبداللہ نے انکار کرکے ابوبکر بن عمرایک شخص کی طرف اشارہ کیا؛ چنانچہ نومسلم بربریوں نے ابوبکر بن عمر کواپنا سردار بناکر امیرالمسلمین کے نام سے پکارنا شروع کیا، اس جمعیت کودیکھ کراردگرد کے بہت سے قبائل آآکر جمع ہونے شروع ہوئے، مراکش میں ان دنوں کوئی مستقل حکومت قائم نہ تھی، بلکہ الگ الگ قبائل کی حکومتیں قائم تھیں اور کوئی کسی کا محکوم نہ تھا، اس طوائف الملوکی کے زمانے میں ابوبکر بن عمر کی طاقت دم بہ دم ترقی کرنے لگی، ابوبکر بن عمر نے اپنے ہمراہیوں کومرابطین کا خطاب دیا، یعنی سرحد اسلام کی حفاظت کرنے والی فوج، انہیں کوملمین بھی کہتے ہیں، ابوبکر نے بربری قبائل میں خدمتِ اسلام کا جوش پیدا کرکے ان کوخوب بہادر والوالعزم بنادیا اور مراکش سے مشرقی کی جانب پیش قدمی کرکے بحلملاسہ کوفتح کرلیا اور اپنے چچازاد بھائی یوسف بن تاشفین کو بحلماسہ کا حاکم مقرر کیا، یہ یوسف بن تاشفین اس ملک کا بادشاہ ہوا۔ سنہ۴۶۰ھ میں یوسف نے شہر مراکش آباد کیا اور اسی کواپنا دارالسلطنت بنایا، سنہ۴۷۲ھ میں جب کہ عیسائیوں نے ہسپانیہ کے مسلمان رئیسوں کواپنی حملہ آوریوں سے بہت تنگ کیا تھا توانہوں نے یوسف بن تاشفین سے مدد کی درخواست کی، یوسف بن تاشفین نے اندلس یعنی ہسپانیہ میں جاکر عیسائیوں کوایک بڑے معرکہ میں شکستِ فاش دے کران کی کمرتوڑ دی، اس کے بعد وہ تین ہزار بربری یعنی لشکر مرابطین کواندلس میں حفاظت کے لیے چھوڑ کرخود افریقہ یعنی مراکش کوواپس چلآیا، چار برس کے بعد عیسائیوں نے پھراندلس کے مسلمانوں کوتنگ کیا اور انہوں نے یوسف سے امداد کی استدعا کی، اس مرتبہ اس نے عیسائیوں کوشکستِ فاش دے کراندلس کے اسلامی علاقہ کواپنی سلطنت کا ایک صوبہ بنالیا؛ غرض مرابطین کی حکومت میں بہت جلد اندلس، مراقش، تیونس، الجیریا، طرابلس شامل ہوگئے، بحری قوت کی جانب اس خادنان نے زیادہ توجہ نہیں کی، سنہ۵۵۱ھ تک مرابطین کی حکومت قائم رہی اپنے بہادرانہ کارناموں سے ایک سوسال تک انہو نے عیسائی طاقتوں کا ناطقہ بند رکھا۔