انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حجۃ الوداع محرم ۱۰ ھ سے آخر سال تک بھی وفود کی آمد اورقبائلِ عرب کے اسلام میں داخل ہونے کا سلسلہ برابر جاری رہا، ماہِ ربیع الثانی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خالد بن الولیدؓ کو چار سو صحابہ کے ساتھ علاقہ نجران اوراس کے اطراف وجوانب کے لوگوں کی طرف روانہ کیا اورسمجھادیا کہ لوگوں کو تین بار اسلام کی دعوت کرنا اورجب وہ اسلام قبول کرلیں تو اسلام کی تعلیم دینا اورلڑائی نہ کرنا، ان اطراف کے لوگوں نے حضرت خالد بن ولید کے پہنچتے ہی فوراً بہ خوشی اسلام قبول کرلیا، انہیں اسلام قبول کرنے والوں میں قبیلہ بنو حرث بن کعب بھی شامل تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خالد اور دوسرے صحابہ کو واپس بلالیا اورعمرو بن حزیم کو اس طرف اسلام کی تعلیم کے لئے نقیب بناکر بھیجا ،ماہ رمضان ۱۰ ھ میں غسان کا وفد آیا جس میں تین آدمی تھے، ان لوگوں نے خدمتِ اقدس میں حاضر ہوکر بطیب خاطر اسلام قبول کیا اوراپنی قوم کی طرف لوٹ کر گئے ،مگر ان کی قوم نے اسلام قبول نہ کیا، ماہ شوال ۱۰ ھ میں سلامان کا وفد سات آدمیوں کا آیا جس میں ان کا سردار حبیب بن عمرو بھی تھا،یہ لوگ بھی مسلمان ہوئے اورضروریاتِ دین کی تعلیم سے فارغ ہوکر واپس گئے،ایک اور روز حبیب بن عمرو نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا افضل الاعمال کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وقت پر نماز کا ادا کرنا، انہیں ایام میں ازدکاوفد دس آدمیوں کا آیا یہ سب بھی مشرف بہ اسلام ہوئے اوران کی تبلیغ سے تمام قبیلہ نے اسلام قبول کیا ،قبیلہ ازد اور قبیلہ جرش میں اسی قبولِ اسلام کی وجہ سے جنگ ہوئی،اہلِ جرش نے جنگ سے پیشتر اپنے دو آدمی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات دریافت کرنے کو مدینے بھیجے تھے،یہ دونوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ اہل جرش اوراہل ازد میں جنگ ہوئی اور جرش نے شکست پائی، اسی روز جرش کو شکست ہوئی تھی جب یہ دونوں آدمی واپس گئے اوریہ واقعہ بیان کیاتو تمام قبیلہ جرش مسلمان ہوگیا، اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ کو ملکِ یمن کی طرف بھیجا کہ وہاں کے لوگوں کو بُت پرستی کی برائی اور توحید کی خوبی سمجھائیں، یعنی اسلام کی تبلیغ کریں،حضرت علیؓ کی تبلیغ کا یہ اثر ہوا کہ یمن کا مشہور قبیلہ ہمدان تمام مسلمان ہوگیا، اس کے بعد تمام قبائل یمن یکے بعد دیگرے اسلام میں داخل ہونے شروع ہوئے ،اوران کے وفود مدینہ منورہ میں آکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں باریاب ہوئے،اسی سال قبیلہ مراد کا وفد ملوک کندہ سے علیحدہ ہوکر آیا اور مشرف بہ اسلام ہوکر واپس گیا، اسی سال قبیلۂ عبد قیس کا وفد جارود بن عمرو کی سرداری میں آیا، یہ لوگ عیسائی مذہب رکھتےتھے سب مسلمان ہوکر واپس گئے اور اپنے تمام قبیلہ کو مشرف بہ اسلام کیا