انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** بزرگوں کاعبرت پکڑنا جہنم عبرت کیلئے ہے ارشاد باری تعالی ہے: نَحْنُ جَعَلْنَاهَا تَذْكِرَةً (الواقعہ:۷۳) (ترجمہ)ہم نے آگ کو عبرت بنایا ہے حضرت مجاہد اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ دنیا کی آگ آخرت کی آگ کویاد دلاتی ہے۔ اسلاف میں بہت سے حضرات ایسےگذرے ہیں جو آگ کودیکھتے ہی تڑپ اٹھتے اوران کی حالت دگرگوں ہوگئی چند ایک کا ذکیا جاتا ہے۔ حضرت ابن مسعودؓ کا واقعہ ابو حیان تیمی کہتے کہ میں نے تیس سال یا اس سے زائد مدت سے بات سن رکھی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ ان لوگوں کے پاس سے گذرے جو بھٹی کو پھونک رہے تھے تو آپ (وہاں پر بے ہوش ہوکر) گر گئے۔ (مسند احمد) سعد بن اخرم کہتے ہیں میں حضرت ابن مسعودؓ کے ساتھ چل رہا تھا کہ آپ ﷺ لوہاروں کے پاس سے گذرے جنہوں نے لوہے کو آگ سے نکالا تھا توکھڑے ہوکر اس کو دیکھنے اور رونے لگ گئے۔ (ابن ابی الدنیا) حضرت اویس قرنی کا واقعہ حضرت عطاء خراسانیؒ فرماتے ہیں کہ حضرت اویس قرنی لوہاروں کی دکانوں پر رک کر ان کو دیکھتے تھے کہ بھٹی کو کیسے پھونک رہے ہیں اس طرح وہ آگ کی آواز کو بھی سنتے تھے اورچیخ مارکر زمین پر گرجاتے تھے۔ حضرت طلحہؓ اورزیدؓ کا واقعہ ابن ابی ذباب کہتے ہیں کہ حضرت طلحہ ؓ اورحضرت زید ؓ لوہار کی بھٹی کے پاس سے گذرے تو وہاں رک کر اس کو دیکھنے اوررونے لگ گئے۔ حضرت ربیع بن خیثمؓ کا واقعہ امام اعمشؒ فرماتے ہیں مجھے ایسے آدمی نے بتلایا جس نے ربیع بن خثیم کی زیارت کی ہے کہ وہ لوہاروں کے پاس سے گذرے تو بھٹی کو اورجو اس میں تھا اس کو دیکھا پھر(زمین پر)گرپڑے۔ حممہؒ اورہرم بن حیانؒ کا واقعہ مطرالوراق کہتے ہیں کہ حممہ اورہرم جب صبح کو لوہاروں کی بھٹیوں کے پاس سے گذرتے اورلوہے کو دیکھتے کہ کیسے پھونکا جارہا ہے تووہاں رک کر روتے رہتے اورجہنم سے پناہ مانگتے رہتے۔ بشر بن کعب اورقرائے بصرہؓ کا واقعہ (محدث) حماد بن سلمہ ثابت سے روایت کرتے ہیں کہ بشر بن کعب اور قرائے بصرہ لوہاروں کے ہاں آتے اورآگ کی رینک کو دیکھتے اوراللہ تعالی کے ساتھ آگ سے پناہ مانگتے تھے۔ حضرت عطاء سلمیؒ کا واقعہ علاء بن محمد کہتے ہیں کہ میں حضرت عطاء سلمی کے پاس آیا تو ان کو بے ہوش پایا تو میں نے ان کی بیوی سے پوچھا کی یہ حالت کیسے ہوئی ہے؟ توکہا کہ ہماری ایک پڑوسن نے تنور جلایا تھا جب انہوں نے اسے دیکھا تو بے ہوش ہوگئے۔ معاویہ کندی کہتے ہیں کہ عطاء سلمیؒ ایک بچے کے پاس سے گذرے جس کے پاس آگ کا شعلہ تھا پس ہوا کی وجہ سے آگ بھڑک اٹھی،انہوں نے جب اس کی آواز سنی تو غشی پڑ گئی۔ (فائدہ)حضرت صالح بن بشیر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سلمیؒ کو خواب میں دیکھا تو ان سے کہا اللہ آپ پر رحم فرمائے آپ تو دنیا میں بہت غمگین رہا کرتے تھے (اس طویل غم کا وفات کے بعد آپ کو کیا انعام ملا؟)آپ نے فرمایا اللہ کی قسم اس طویل غم کے بعد مجھے طویل راحت اور دائمی فرحت حاصل ہوئی، پھر میں نے پوچھا اب آپ کس درجہ میں ہیں؟ فرمایا انبیاء ،صدیقین،شہداء اورصالحین کے طبقہ میں جن پر اللہ تعالی نے انعام فرمایا ہے۔ (احیاء العلوم ذکر موت باب نمبر۸) حضرت عمرؓ کا واقعہ حضرت حسن بصریؒ فرماتے ہیں کہ حضرت عمرؓ کے لئے جب کبھی آگ بھڑکائی جاتی تو یہ اپنے ہاتھ اس کے قریب لے جاتے اور فرماتے اے ابن خطاب کیا اس پر صبر کرنا تیرے بس میں ہے؟ احنف بن قیسؒ کا واقعہ یہ رات کے وقت چراغ کے پاس آتے اوراپنی انگلی اس پررکھ دیتے پھر فرماتے حس حس (کلمہ تکلیف) پھر فرماتے اے احنف تجھے فلاں دن کے گناہ پر کس چیز نے ابھارا تھا؟ ایک عابد کا واقعہ بختری بن حارثہ کہتے ہیں کہ میں ایک عابد کے پاس آیا جس کے سامنے آگ جل رہی تھی اوراسے اس نے خوب بھڑکارکھا تھا اوراپنے نفس کو سزادے رہا تھا حتی کہ اس سزادینے کی حالت میں ہی اس کا انتقال ہوگیا۔ جہنم کے مختلف عذابوں سے خوف بہت سے بزرگان جہنم کو اوراس کے قسم قسم کے عذابوں کو اس وقت یاد فرماتے تھے جب دنیا میں اس قسم کی تکلیف دیکھتے یا سنتے تھے مثلاً سمندر اوراس کی موجوں کو ،بھونی ہوئی سریوں کو،بچوں کے رونے کو، سردی اور گرمی میں کسی تکلیف کو اورکھانے پینے کے وقت ان کے مشابہ تکالیف میں جہنم کو یاد فرماتے تھے،اس کی تفصیل متفرق طورپر اپنے اپنے مقام پر آئے گی۔ ایک صحابیؒ کی عجیب کیفیت ایک صحابی ایک مرتبہ کہیں چلے گئے اورکپڑے اتار کر سخت گرمی میں زمین میں لوٹنے لگے اوراپنے نفس کو کہنے لگے جہنم کا مزہ چکھ،جو شدید ترین گرم ہوگی،اے رات کے مردار(یعنی دن کو عبادت نہ کرنے والے)یہ اسی حالت میں تھے کہ ان کو نبی کریم ﷺ ایک درخت کے سایہ میں نظر آئے یہ ان کے پاس حاضر ہوئے اورعرض کیا کہ میرا نفس مجھ پر غالب ہوگیا ہے تو نبی کریمﷺ نے فرمایا تو نے جو کام کیا ہے کیا اس کے علاوہ تیرے لئے کوئی چارہ کار نہ تھا؟ تیری اس حالت پر تیرے لئے آسمان کے دروازے کھولے گئے ہیں اوراللہ نے تیری وجہ سے فرشتوں کے سامنے فخر کیا ہے۔ (ابن ابی الدنیا مرسلا،طبرانی موصولاوفی سندہ من لایعرف حالہ)