انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ترکوں کے ہاتھوں عربوں پر حملہ معاویہ بن خدیج کہتے ہیں،میں حضرت معاویہ ؓ کےپاس بیٹھاتھا،کہ میرے بیٹھے ہوئے ان کے پاس ان کے کسی عامل کا خط آیا کہ اس کا کسی مقام پر ترکوں سے مقابلہ ہوا اور اس نے انہیں مار بھگایا ہے،اس پر حضرت معاویہ ؓ بہت پریشان ہوئے اوراسے لکھا کہ جب تک میں نہ کہوں ترکوں سے نہیں لڑنا، اس وقت تک ترک مسلمان نہ ہوئے تھے،حضرت معاویہ ؓ کے ذہن میں حضورﷺ کی یہ حدیث تھی کہ جب تک ترک تم سے نہ لڑیں،تم انہیں نظر انداز کرنا ان سے نہ لڑنا۔ "اترکوا الترک ماترکوکم"۔ (سنن نسائی،غزوۃ الترک والحبشۃ،حدیث نمبر:۳۱۲۵) ترجمہ: ترکوں کو چھوڑے رکھو، جب تک وہ خود تم سے تعرض نہ کریں۔ حضرت معاویہ ؓ نے اس عامل کو یہ بھی لکھا کہ میں نے حضور اکرمﷺ سے سنا ہے کہ ترک عربوں کو نکال دیں گے۔ اس حدیث کی تصدیق حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دل میں تھی،آپ کا اپنے عامل سے حدیث کی روشنی میں بات کرنا،حضرت معاویہ ؓ کی تصدیق رسالت کی ایک بڑی روشن دلیل ہے، وہ دل سے حضورﷺ کی ہربات کو سچانہ سمجھے ہوئے ہوتے تو ایسے سیاسی امور میں وہ اس طرح حدیث کی روشنی میں نہ چلتے نہ اس طرح اس کی کھلے بندوں تلقین کرتے۔ خوارزم شاہ نے اپنے عہد میں اس حدیث کی خلاف ورزی کی اورچنگیز خاں کے قاصدوں کو قتل کرڈالا،پھر کیا ہوا؟ وہی کچھ ہوا، جس سے بچنے کے لیے حضوراکرمﷺ نے مندرجہ بالا ہدایت دی تھی،بغداد کی تاریخ تباہی اس کے نتیجہ میں عمل میں آئی،یہ ساتویں صدی کا واقعہ ہے،طبرانی کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ملتے ہیں: "ان بنی قنطورا اول من سلب امتی ملکہم"۔ ترجمہ: بیشک بنو قنطور(ترک) پہلے لوگ ہوں گے، جو میری امت سے ان کا ملک لیں گے۔ یہ پیشگوئیاں جب حدیث کی کتابوں میں لکھی گئی تھیں، اس وقت ترک دنیا میں کوئی طاقت نہ تھے،حضور نے فرمایا تھا۔ "لَاتَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمْ الشَّعَرُ وَحَتَّى تُقَاتِلُوا التُّرْكَ صِغَارَ الْأَعْيُنِ حُمْرَ الْوُجُوهِ ذُلْفَ الْأُنُوفِ كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ"۔ (بخاری،باب علامات النبوۃ فی الاسلام،حدیث نمبر:۳۳۲۲) ترجمہ: قیامت نہ آئے گی جب تک تم اس قوم سے نہ لڑلو،جن کے جوتے بالوں سے بنے ہوں گے اورجب تک تم ترکوں سے نہ لڑو، یہ چھوٹی چھوٹی آنکھوں والے،سرخ چہروں والے چپٹی ناک والے لوگ ہوں گے ان کے چہرے ایسے ہوں گے جیسے ڈھالیں ہوں۔ تاریخ گواہ ہے کہ اس کے صدہا سال بعد وہی کچھ ظہور میں آیا، جس کی مخبر صادق حضور اکرمﷺ پہلے خبردے چکے تھے۔