انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ساتویں مثال حضرت عبداللہ بن عمروبن العاصؓ (۶۷ھ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں: "ان رجلا کان فیمن کان قبلکم استضاف قوما فاضافوہ ولہم کلبۃ تنبح قال فقالت الکلبۃ واللہ لاانبح ضیف اھلی اللیلۃ قال فعوی جراء ھا فی بطنھا فبلغ ذلک نبیا لھم فقال مثل ھذہ مثل امۃ تکون بعدکم یقھر سفھاؤھا حلماء ھا ویغلب سفھاؤھا علماء ھا"۔ (مسند احمد:۲/۱۷۰۔ فیض القدیر شرح جامع صغیر:۴/۲۵۲۔ مجمع الزوائد:۷/۱۸۳،۲۸۰) ترجمہ: پہلی امتوں میں ایک شخص تھا جوکسی قوم کا مہمان بنناچاہا،ان کی ایک کتیا تھی جو ہر آنے والے کوبھونکتی تھی،اس نے کہا میں آج رات اپنے گھر کے کسی مہمان کو نہ بھونکوں گی (آپ نے بتایا) پھر اس کے بچے جو اس کے پیٹ میں تھے (اندرہی) بھونکنے لگے، یہ بات اس دور کے نبی کو پہنچی،اس نے کہا یہ مثال ان لوگوں کی ہے جو تمہارے بعد آئیں گے ان کے بیوقوف اپنے برد بار لوگوں پر سختی کریں گے اوران کے جہلاء ان کے علماء پر چڑھ دوڑیں گے۔ اس مثال میں اس امت کی طرف اشارہ ہے جس کی ہلاکت ان کے نوجوانوں کے ہاتھوں سے ہوگی،دیکھئےنوجوان امیر المومنین حضرت عثمانؓ کے خلاف کس طرح اٹھ کھڑے ہوئے اورپھر انہوں نے کس طرح سیدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ان کے عہد خلافت میں دبائے رکھا، اب بھی اس امت میں کتنے اصاغر ہیں جو امت کے اکابر پردن رات بھونکتے ہیں،کوئی صحابہؓ کی غلطیاں نکال رہا ہے، کوئی اہل بیت کرام پر تنقید کررہا ہے،کوئی امام ابو حنیفہؒ کو بھونک رہا ہے اور کوئی محدثین عظام کو عجمی سازش کے کارندے بتلارہا ہے،پچھلے پہلوں کو بیوقوف بناکر ترقی کے بھنور میں ڈوب رہے ہیں اوریہ نہیں جانتے کہ جب اس امت کے پہلے طبقے کو قرآن کریم میں خیرامت کہا گیا ہے تو کیا یہ شقاوت نہیں کہ پچھلے اپنی کامیابی پہلوں کو برا کہنے میں سمجھیں۔