انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** آٹھویں شہادت "سَيَقُولُ الْمُخَلَّفُونَ إِذَاانْطَلَقْتُمْ إِلَى مَغَانِمَ لِتَأْخُذُوهَا ذَرُونَا نَتَّبِعْكُمْ يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلَامَ اللَّهِ قُلْ لَنْ تَتَّبِعُونَا كَذَلِكُمْ قَالَ اللَّهُ مِنْ قَبْلُ فَسَيَقُولُونَ بَلْ تَحْسُدُونَنَا بَلْ كَانُوا لَايَفْقَهُونَ إِلَّاقَلِيلًا"۔ (الفتح:۱۵) ترجمہ:(مسلمانو!) جب تم غنیمت کے مال لینے کے لیے چلوگے تویہ (حدیبیہ کے سفر سے) پیچھے رہنے والے تم سے کہیں گے کہ "ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے دو" وہ چاہیں گے کہ اللہ کی بات کوبدل دیں، تم کہہ دینا کہ تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں چلو گے، اللہ نے پہلے سے یوں ہی فرمارکھا ہے، اس پر وہ کہیں گے کہ "دراصل آپ لوگ ہم سے حسد رکھتے ہیں" نہیں! بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ خود ہی ایسے ہیں کہ بہت کم بات سمجھتے ہیں۔ (توضیح القرآن، آسان ترجمہ قرآن:۳/۱۵۶۷، مفتی تقی عثمانی،مطبع:فرید بکڈپو، دہلی) حدیبیہ سے واپس ہوکر حضوراکرمﷺ کوخیبر پرچڑھائی کرنے کا حکم ہوا، جہاں عہد توڑنے والے یہود آباد تھے، حق تعالیٰ نے آنحضرتﷺ کوخبر دی کہ وہ لوگ جوحدیبیہ نہیں گئے تھے اب خیبر کے معرکے میں تمہارے ساتھ چلنے کوکہیں گے؛ کیونکہ وہاں خطرہ کم اور غنیمت کی امید زیادہ ہے، اللہ تعالیٰ نے آنحضرتﷺ سے کہا: آپ فرمادیں کہ تمہاری اس استدعا سے پیشتر اللہ ہم کوبتلاچکا ہے، اب تم اس سفر میں ہمارے ساتھ نہ جاؤ گے۔ یہ حکم کہ غزوۂ خیبر میں اہلِ حدیبیہ کے سوا کوئی نہ جائے، قرآن کریم میں کہاں ہے؟ اس حکم کی حکایت کہ اللہ تعالیٰ نے واقعی یہ بتلایا تھا بے شک قرآن مجید میں موجود ہے؛ لیکن محکی عنہ قرآن کریم میں مذکور نہیں، حضرت تھانویؒ لکھتے ہیں: "یہ حکم خداوندی بظاہر قرآن مجید میں مذکور نہیں، اس سے معلوم ہوا کہ یہ حکم وحی غیرمتلو کے ذریعہ آپ کوملا تھا، جواحادیث کے ذریعہ بیان کی جاتی ہے"۔ (تفسیرمعارف القرآن:۸/۷۳)